کیمپس میں کشیدگی ‘پروفیسر کودنڈا رام کا دورہ ‘ طلبا سے ملاقات
حیدرآباد۔ 3 ڈسمبر (سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی میں آج پھر ایک مرتبہ اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب ایک پوسٹ گریجویٹ طالب علم نے کالج ہاسٹل میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب کل سے سرور نگر انڈور اسٹیڈیم میں ’’کنونشن برائے بیروزگاری‘‘ منعقد ہورہا ہے۔ تفصیلات کے بموجب 20 سالہ ای مرلی جو ایم ایس سی فزکس (سال اول) میں زیرتعلیم تھا اور اس کا تعلق سدی پیٹ ضلع سے ہے۔ مرلی مانیر ہاسپٹل کے کمرہ نمبر 159 میں مقیم تھا، آج شام 4:30 ہاسٹل کے بیت الخلاء میں نیلان کی رسی کے ذریعہ پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔ مرلی کی خودکشی واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور یونیورسٹی میں اچانک حالات کشیدہ ہوگئے کیونکہ طلبہ تنظیموں نے خودکشی کو حکومت کی جانب روزگار کی فراہمی میں ناکامی کا سبب قرار دیا چنانچہ طالب علم کی خودکشی سے پیدا شدہ حالات سے نمٹنے کیمپس میں بھاری پولیس فورس متعین کی گئی اور ساتھی طلبہ نے مرلی کی نعش کو وہاں سے منتقل کرنے سے روک دیا۔ اسی دوران پولیس نے ہاسٹل میں مرلی کے کمرہ سے ایک خودکشی نوٹ برآمد کرکے اعلان کیا کہ متوفی طالب علم نے مستقبل کے متعلق غیریقینی کیفیت کے سبب خودکشی کی ہے اور اس خودکشی کی وجہ خود کو قرار دیا ہے۔ کیمپس میں طلبہ کے احتجاج اور کشیدہ حالات کے درمیان تلنگانہ جے اے سی کے پروفیسر کودنڈا رام اور تلگو دیشم رکن اسمبلی ایل بی نگر نے وہاں پہنچ کر طلبہ سے ملاقات کی۔ بعدازاں پروفیسر کودنڈا رام نے الزام عائد کیا کہ بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں حکومت کی ناکامی کے سبب ہی خودکشی کا واقعہ پیش آیا اور پولیس نے ہی خودکشی کا فرضی نوٹ تیار کیا ہے جو غلط و بے بنیاد ہے۔ پولیس نے آج رات مرلی کی نعش کو گاندھی ہاسپٹل مردہ خانہ منتقل کیا اور ایک مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا۔ پولیس آج اس وقت تشویش کا شکار ہوگئی جب ’کنونشن برائے بیروزگاری‘سے عین قبل یہ واقعہ پیش آیا۔
بی سی طلبا فیس ری ایمبرسمنٹ سے محروم : بی جے پی کا الزام
حیدرآباد 3 ڈسمبر ( این ایس ایس ) تلنگانہ بی جے پی صدر ڈاکٹر کے لکشمن نے آج الزام عائد کیا کہ بی سی طبقات کے کچھ زمروں سے تعلق رکھنے والے افراد سے فیس ری ایمبرسمنٹ معاملہ میں ناانصافی کی جا رہی ہے ۔ جو طلبا بی سی ۔ ای زمرہ میں آتے ہیں وہ فیس ری ایمبرسمنٹ سے مستفید ہو رہے ہیں لیکن بی سی ۔ بی ‘ سی اور ڈی زمروں کے طلبا کو فیس ری ایمبرسمنٹ سے محروم کیا جا رہا ہے ۔