حکومت کے منصوبہ پر عوامی مخالفت ، کھلی اراضی پر دو ٹاورس تعمیر کرنے کی تجویز
حیدرآباد۔7ستمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے سرکردہ سرکاری دواخانہ عثمانیہ کی ابتر صورتحال کے خلاف ڈاکٹرس اور عملہ کی جانب سے بطور احتجاج ہیلمٹ پہن کر خدمات انجام دی جا رہی ہیں لیکن ان کے اس احتجاج کا حکومت پر کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کو منہدم کرتے ہوئے اس کی جگہ دو نئی عمارتیں تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن خوبصورت تاریخی عمارت کے انہدام کے اعلان کے ساتھ ہی عوامی مخالفت پر حکومت نے خاموشی اختیار کرلی اور اب اس تاریخی عمارت کو از خود منہدم ہونے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ دواخانہ میں خدمات انجام دینے والے عملہ کے مطابق متعدد مرتبہ توجہ دہانی اور احتجاج کے باوجود بھی محکمہ صحت نے جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت نے تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کے فیصلہ سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے اس عمارت کو از خود منہدم ہونے کے لئے چھوڑ چکی ہے ۔سپرنٹنڈنٹ دواخانہ عثمانیہ نے بتایاکہ عثمانیہ ہاسپٹل ڈاکٹرس جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری احتجاج کے ذریعہ حکومت کو توجہ دلوانا ہے جبکہ انہوںنے یہ بھی دعوی کیا کہ ڈاکٹر س کی جانب سے جاری احتجاج کے سبب کوئی خدمات متاثر نہیں ہورہی ہیں ۔ سپرنٹنڈنٹ عثمانیہ ہاسپٹل ڈاکٹربی ناگیندر نے بتایاکہ حکومت نے تاریخی عمارت کے انہدام سے دستبرداری کے فیصلہ کے ساتھ اس بات کا بھی فیصلہ کیا ہے کہ دواخانہ کے احاطہ میں موجود مخلوعہ اراضی پر دو علحدہ ٹاؤر تعمیر کرتے ہوئے ان میں مختلف شعبوں کی شروعات عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں محکمہ صحت کی جانب سے دیگرمتعلقہ محکمہ جات سے مشاورت کا عمل جاری ہے لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ عمل کب مکمل ہوگا اور کب ان عمارتوں کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ احتجاجی ڈاکٹر س کا کہناہے کہ موجودہ عمارت میںجہاں مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے وہ انتہائی مخدوش ہوچکی ہے اسی لئے وہ بطور احتجاج ہیلمٹ پہن کر علاج کر رہے ہیں ۔ احتجاجی ڈاکٹرس نے بتایا کہ سابق میں بھی اس طرح کا احتجاج کرتے ہوئے حکومت کی اس جانب توجہ مبذو ل کروائی گئی تھی لیکن اس وقت ریاستی وزیر صحت نے اعلان کیا تھا کہ اندرون دو ماہ محکمہ صحت کی جانب سے دو نئی عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے تعمیری سرگرمیوں کو شروع کردیا جائے گالیکن اب تک ان عمارتوں کے سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوپائی ہے جس کے سبب وہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت کے محکمہ صحت نے دواخانہ عثمانیہ میں جاری ڈاکٹرس اور دیگر طبی عملہ کے احتجاج کا نوٹ لیا ہے اور اس سلسلہ میں محکمہ صحت کے عہدیداروںکی جانب سے فی الفور اقدامات کا جائزہ لیا جارہاہے۔