عبدالعزیز۔ وہ شخص جنھو ں نے اچانک برسائی جانے والی گولیو ں سے کئی زندگیاں بچائیں اور کرائسٹ چرج میں حملہ آور بندوق بردار کا تعقب کیا

نیوزی لینڈمیں پیش ائے اندوہناک دہشت گرد حملے میں ‘بندوق بردار نے نماز جمعہ کے دوران کرائسٹ چرچ کی دومساجد میں سلسلہ وار گولیاں برسائیں ‘ جس میں 49لوگ شہید اور48لوگ شدید زخمی ہوگئے ‘ میگر وہاں پر عبدالعزیز وہاب زادہ نہیں ہوتے تو یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ۔

جمعہ کی دوپہر میں جب فائیرنگ شروع ہوئی ‘ اس وقت عبدالعزیز کرائسٹ چرچ میں لینووڈ مسجد میں اپنے چار بچوں کے ساتھ نمازادا کررہے تھے ۔ جیسے ہی انہیں فائیرنگ کی آوازیں سنائی دینے لگی ‘ وہ اپنے ہاتھ میں کریڈیٹ کارڈ ریڈر تھامے مسجد کے باہر دوڑے۔

انہیں اندازہ ہوگیاتھا کہ گن مین’’ فوجی لباس‘‘ میں ہے جو بندوقوں اور کمیرے سے لیزتھا۔سی این این سے بات کرتے ہوئے عبدالعزیز نے کہاکہ بندوق بردار کا توجہہ ہٹانے کے لئے انہو ں نے کریڈیٹ کارڈ ریڈر اس کی طرف پھینکا۔انہو ں نے کہاکہ ’’میں محض اس کو ڈرانا چاہتا تھا تاکہ وہ اندر نہیں آسکے۔

مگر بدقسمتی سے وہ اندر آگیا‘‘۔ کریڈیٹ شوٹر کو جاکر لگا ‘ پھر وہ پارکنگ کی طرف واپس دوڑا اور عبدالعزیز پر فائیرنگ شروع کردی۔ شوٹر نے اپنی پہلی بندوق پھینک دی جو ایک چھوٹی بندوق تھی اور سیمی اٹومیٹک بندوق سے دوبارہ فائیرنگ شروع کردی۔

شوٹر عبدالعزیز پر نشانہ لگانے سے اس لئے قاصر تھا کیو نکہ وہ کاروں اور راہ داری کی درمیان چھپ گئے تھے۔

یہ سمجھتے ہوئے کہاکہ شوہر کار کی طر ف جائے گا اور مزید ہتھیار اٹھائے گا‘ عبدالعزیز نے کہاکہ انہو ں نے وہ بندوق اٹھائی جو شوٹر نے پھینک دی تھی اور اس شخص کی طرف دوڑ لگے اور گولیاں چلانے کی کوشش کی ‘مگر انہیں احساس ہوا کہ بندوق خالی ہے۔

واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے عبدالعزیز نے کہاکہ’’ جب اس نے دیکھا کہ میں بندوق کے ساتھ اس کا تعقب کررہاہوں تو وہ کار میں بیٹھ گیا اور میں نے شاٹ گن اس کی کار کی کھڑکی پر تیر کی طرح پھینکیاور اس کی کھڑکی ٹوٹ گئی۔ اور وہ سمجھا کہ میں اس پر گولی چلاؤں گا وہ گاڑی دوڑانے لگا‘‘۔

عبدالعزیز یہیں پر نہیں رکے۔ انہو ں نے کہاکہ وہ شوٹر کا تعقب کرتے رہے‘ جس نے یوٹرن لینے کے بعد گاڑی روک دی۔ پھر اس کے بعد وہ عبدالعزیز نے وہ مسجد واپس آکر اس تشدد سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینا چاہتاتھا۔