سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام مندر معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے سبھی فریقین کو سے کہا کہ اتر پردیش حکومت نے جو دستاویزات کا ترجمہ کیا ہے اور جو ثبوت کے ترجمے ہیں ان کو 8 ہفتے کے اندر دیکھ لیں اور اپنا نظریہ بیان کریں۔ آج کی سماعت کے دوران عدالت نے سمجھوتہ کے لیے کوئی حکم نہیں سنایا ہے اور کہا ہے کہ 5 مارچ کی صبح اس سلسلے میں حکم جاری کیا جائے گا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق عدالت 5 مارچ کو طے کرے گا کہ ایودھیا معاملہ کے سمجھوتہ کے لیے سبھی فریقین کو آپس میں بات چیت کر کے امکان تلاش کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ عدالت اس بارے میں 5 مارچ کو حکم دے گا کہ کیا عدالت کی نگرانی میں ثالث مقرر کر معاملے کا عدالت سے باہر ہی نمٹارے کی کوشش کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ اس درمیان ایودھیا کے اصل معاملے کی سماعت 2 مہینے بعد رکھی گئی ہے۔ اس سے واضح ہے کہ لوک سبھا انتخابات تک کوئی فیصلہ اس معاملے میں نہیں آنے والا۔
Ayodhya Ram Janmabhoomi-Babri Masjid land dispute case: Supreme Court says it will pass order on next Tuesday on whether the case may be sent for court-monitored mediation to save time. pic.twitter.com/8R7iHb8AeE
— ANI (@ANI) February 26, 2019