وائیٹ ہاؤس میں ڈونالڈٹرمپ کی دعوت افطار
مسلم ممالک کے سفراء کی شرکت، رمضان کی مبارکباد
یہاں جمع ہوکر ہم نے اسلام کی ایک قدیم روایت کی تقلید کی، ٹرمپ کا خطاب
واشنگٹن ۔ 7 جون (سیاست ڈاٹ کام) بالآخر وہی ہوا جس کی توقع کی جارہی تھی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دیر آئے درست آئے کے مصداق وائیٹ ہاؤس میں دعوت افطار کا اہتمام کیا اور مسلم ممالک سے خواہش کی کہ انہیں مستقبل کی سیکوریٹی اور خوشحالی کے حصول کیلئے کوئی کسر چھوڑنی نہیں چاہئے۔ یاد رہیکہ ٹرمپ کو ایک مسلم ۔ دشمن امریکی صدر کہا جاتا ہے اور دعوت افطار کے انعقاد نے کئی لوگوں کو حیرت زدہ کردیا ہے کیونکہ گذشتہ سال ٹرمپ نے وائیٹ ہاؤس میں دعوت افطار کی تجویز کو مسترد کردیا تھا اور اس طرح اپنے پیشرو صدور کی جانب سے دعوت افطار کے انعقاد کے ریکارڈ کو توڑ دیا تھا جس کا سلسلہ 1990ء کی دہائی میں سابق صدر بل کلنٹن نے شروع کیا تھا۔ یہ بات نہیں ہیکہ بل کلنٹن ہی واحد صدر تھے جنہوں نے یہ سلسلہ شروع کیا بلکہ یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ دعوت افطار کی جڑیں بہت ہی قدیم اور مضبوط ہیں جس کا سلسلہ 1805ء میں تھامس جیفرسن کے زمانے سے شروع ہوا تھا۔ یہ علحدہ قصہ ہیکہ بعدازاں دعوتوں کا سلسلہ کبھی جاری رکھا گیا اور کبھی ترک کیا گیا۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے تمام مسلمانوں کو رمضان کی مبارکباد پیش کی اور یہ بھی کہا کہ مستقبل کی سیکوریٹی اور خوشحالی مسلم ممالک کے ہاتھ میں ہے جس کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ گذشتہ شام افطار ڈنر کے وقت متعدد سفارتکار اور اعلیٰ سطحی عہدیدار بھی موجود تھے، جن سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہیکہ امریکہ کا صدر بننے کے بعد سب سے پہلے انہوں نے اپنے بیرونی دورہ کا آغاز ایک مسلم ملک سے کیا جہاں انہیں ایک ایسے اجلاس سے خطاب کرنے کا موقع بھی ملا جہاں مسلم اکثریتی ممالک کے کم و بیش 50 قائدین بھی موجود تھے۔ اس کے بعد سے آج تک ہماری دوستی اور یگانگت کو استحکام حاصل ہوا جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ اس کے بعد ٹرمپ اپنی بڑی میز پر بیٹھ گئے۔ اس وقت ان کے ساتھ سعودی سفیر پرنس خالد بن سلمان، اردن کی سفیر اور انڈونیشیا کے سفیر بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں جن دیگر میزوں پر اعلیٰ سطحی سفارتکار دعوت افطار میں موجود تھے ان میں یو اے ای، مصر، تیونیشیا، قطر، بحرین، مراقش، الجیریا، لیبیا، کویت، زمبیا، ایتھوپیا، عراق اور بوسنیا کے سفراء شامل ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں سب سے پہلے تمام مدعوئین کا خیرمقدم کیا اور انہیں رمضان المبارک کہا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ آپ سب کی موجودگی ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔ ہماری دعوت افطار کو قبول کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ میں ہر ایک کو فرداً فرداً اور مجموعی طور پر دنیا کے تمام مسلم ممالک کو رمضان کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ افطار ڈنر میں نائب صدر مائیک پنس کے علاوہ ان کے متعدد کابینی ارکان بشمول ٹریژری سکریٹری اسٹیون نوچین اور وزیر کامرس و لبر راس بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ہم سب کو دنیا کے ایک تابناک مستقبل کی دعا کرنی چاہئے اور اللہ سے یہی مانگنا چاہئے کہ ہم سب مل کر دنیا کو ایک خوشحال مقام میں تبدیل کردیں۔ آج یہاں دعوت افطار پر جمع ہوکر ہم دنیا کے چند بڑے مذاہب میں سے ایک اسلام کی ایک مقدس روایت کی تقلید کررہے ہیں۔