مودی اور ابے کے درمیان کرنسی معاہدہ ۔عالمی ، علاقائی ، باہمی مسائل پر موضوعاتی گفتگو، مذاکرات مفید اور ثمر آور
ٹوکیو۔29 اکتوبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ماحولیاتی تحفظ، اقتصادی ناموزونیت کو دور کرنے اور عالمی امن کیلئے ہندوستان کی ثقافت و روایت کے مطابق دنیا کے مسائل کاحل کا ماڈل پیش کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کا سب سے زیادہ پروقار ایوارڈاور سیول امن ایوارڈ کے طور پر اسے دنیا کی قبولیت اور اعزاز مل رہا ہے ۔جاپان اور ہندوستان کے درمیان کرنسی معاہدہ مالیتی 75 ارب امریکی ڈالر طئے پایا ۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم جاپان شینزو ابے سے مذاکرات کو مفید اور ثمر آور قرار دیا۔ مودی نے جاپان دورے کے آخری دن کے پروگرام کے آغاز میں تارکین وطن کے ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ماحولیات کے تحفظ کے لئے ، اقتصادی عدم توازن کو دور کرنے کے لئے ،عالمی امن کے لئے ہندوستان کا رول اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ’بھارت سروے بھونتو سکھنا: سروے سنتو نرامیا‘، کے ہمارے قدیم اقدار، ثقافت و روایات کے لئے وقف ہو کر کام کر رہا ہے ۔ ہندوستان اپنے مسائل کے حل کے بعد اسی ماڈل کو دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی حال ہی میں دنیا کی دو بڑی تنظیموں نے ہندوستان کی کاوشوں کو سراہا و نوازا ہے ۔ آلودگی سے پاک مستقبل میں تعاون کیلئے اقوام متحدہ نے ’چمپئن آف دی ارتھ‘ کے طور پر، تو سیول پیس تنظیم نے ’سیول امن ایوارڈ‘ کے طور پر ہندوستان کو عزت دی ہے۔انہوں نے سیول امن ایوارڈ کے سلیکشن بورڈ کی ہندوستانی اقتصادی ماڈل کی تعریف پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں سیول امن یوارڈ کے انتخابی بورڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ’مودی نامکس‘کی تعریف کی ہے ۔ ان کے جذبات کا مکمل احترام کرتے ہوئے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ مودی نامکس کے بجائے ’انڈونامکس‘ کا احترام ہے۔وزیراعظم مودی نے کہا کہ یہ اعزاز سوا سو کروڑ لوگوں کے نمائندے کے طور پر بھلے ہی انہیں دیا گیا ہو لیکن ان کے تعاون کا ہار اس دھاگے کا سا ہے جو موتیوں کی مالا کو پروتا اور منظم ہوکر آگے بڑھنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک ایک سے ایک باصلاحیت ہیروں، موتیوں سے بھرا پڑا ہے ۔ صرف ایک منظم کوشش کی ضرورت تھی جو ہم گزشتہ چار برسوں سے کر رہے ہیں۔ اجتماعیت اور عوامی شراکت کی اسی طاقت کو دنیا شناخت دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا سربراہ ہونے کے ناطے وہ وہی کر رہے ہیں جو ہندوستان کی ثقافت اور روایت رہی ہے ۔ ہم ’وسودیو کٹمبکم اور سروے بھونتوسکھنا: سروے سنت نرامیا‘ کے اپنے قدیم اقدار کے لئے وقف ہیں۔ ان کی حکومت نے تو بس اتنی تبدیلی کی ہے کہ دنیا کو اب ہندوستان کے شیشے سے دیکھا جانے لگا ہے۔ہم پہلے ہندوستان کے مسائل کو حل کر رہے ہیں اور پھر اس ماڈل کو دنیا کے دوسرے ممالک کیلئے پیش کر رہے ہیں ۔ مودی نے غیر مقیم برادری کے ساتھ ہندوستان میں ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ جان کر فخر ہوگا کہ جن دھن،آدھار اور موبائیل کی صلاحیت سے ہندوستان میں جیسی شفافیت آئی ہے ،اس سے اب دنیا کے دوسرے ترقی یافتہ ملک بھی تحریک لے رہے ہیں۔ ہندوستان میں تیار کئے گئے اس نظام کا مطالعہ کیا جارہا ہے ۔اس کے علاوہ ڈیجیٹل مالیاتی ادائیگی کا ہمارا جدید نظام جیسے بھیم ایپ اور روپئے کارڈ کے سلسلے میں بھی متعدد ملکوں میں دلچسپی پیدا ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جاپان بھی اب کم نقدی والی معیشت کی طرف بڑھنے کی کوشش کررہا ہے ۔ہندوستان آج اس سمت میں بہت آگے نکل چکا ہے ۔گزشتہ چار برسوں کے دوران ہی یو پی آئی،بھیم اور دوسرے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذرائع سے ڈیجیٹل لین دین میں تقریباً سات گنا کا اضافہ ہوا ہے ۔وہیں مالیاتی شمولیت کو ہندوستان اگلی سطح پر لے جارہا ہے اور گاؤں گاؤں تک ڈاک خانوں کے ذریعہ سے مالیاتی خدمات کی ہوم ڈلیوری کی جارہی ہے ۔ڈاکیہ بینکر بن رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہندوستان ڈیجیٹل ڈھانچہ جاتی سہولیات کے معاملے میں بے مثال ترقی کررہا ہے ۔گاؤں گاؤں تک براڈ بینڈ کنیکٹی وٹی پہنچ رہی ہے اور سو کروڑ سے بھی زیادہ موبائیل فون آج ہندوستان میں فعال ہیں۔کبھی کبھی کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کی آبادی سے زیادہ یہاں موبائیل فون ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہیں میک ان انڈیا آج عالمی برانڈ بن کر اُبھرا ہے ۔آج ہم نہ صرف ہندوستان کیلئے بلکہ دنیا کیلئے بہترین مصنوعات بنا رہے ہیں۔خاص طورپر الیکٹرانکس اور آٹو موبائل مینوفیکچرنگ میں ہندوستان عالمی ہب بنتا جارہا ہے۔