نئی دہلی : آل انڈیا کانگریس کے ترجمان اور حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر م افضل نے عازمین حج کو روایتی انداز میں حج ٹرمنل سے بھیجے جانے کے بجائے عارضی کیمپ سے بھیجنے پر ایر پورٹ اتھارٹی کی جانب سے انہیں انٹر نیشنل مسافر کو دی جانے والی سہولتیں فراہم نہ کرنے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سکیوریٹی کے نام پر کئے جانا والا جانب دارانہ سلوک ایک خاص طبقہ کے لئے پیداہوچکی الگ قسم کی فکر کی عکاسی کرتا ہے ۔انہوں نے واضح کہا کہ جب سہولتیں فراہم نہیں کی جارہی ہیں تو ٹیکس واپس کردیں جو سہولتوں کے نام پرلیا جاتا ہے ۔
م افضل نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت سے قبل آنے والی سبھی سرکاروں نے عازمین حج کے لئے سہولتیں فراہم کیں ہیں ۔مگر یہ پہلی حکومت ہے جن میں سہولتوں کا فقدان ہے ۔اور اس سے ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں لوگ پریشان ہونے کا اندیشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سکیوریٹی کے نام پر عازمین حج کو ٹرمینل کے بجائے عارضی کیمپ روانہ کیا جارہا ہے یہ نہایت افسوس ناک بات ہے ۔
انہوں نے ایئر پورٹ حکام پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی رقم ایئر پورٹ ٹیکس کے طور پر عازمین حج ادا کرتے ہیں توپھر انہیں عام انٹر نیشنل مسافر کو ملنے والی سہولتیں جن میں اے سی ویٹنگ روم ، اعلی سطحی بیت الخلاء ،پینے کاصاف پانی ،آرام کرنے کیلئے بہتر مقام وغیر ہ کیو ں فراہم نہیں کیا جارہا ہے ۔سکیوریٹی کے نام پر کسی کے ساتھ روا سلوک کیسے کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرسکیوریٹی کی بات ہے تو ہندوستان کی تاریخ میں کوئی ایک مثال پیش کی جائے جس میں عازمین حج سکیوریٹی کیلئے خطرہ بنے ہوں ۔
آخر کس طرح کاماحول ملک میں قائم کیا جارہا ہے اورکس کے کہنے پر یہ سب کچھ کیاجارہا ہے او ر کون اس کاجواب دہ ہے ۔م افضل نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے لئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی ذمہ دار ہیں ۔انہیں یہاں کا معائنہ کرناچاہئے اورعازمین حج کو جو پریشانیاں درپیش ہیں انہیں فوری دور کرنی چاہئے ۔