ہندو لڑکیوں کے بشمول معمر افراد اور معصوم بچے بھی امیدواروں میں شامل ‘ اُردو سے غیر معمولی دلچسپی کا اظہار ‘ جناب زاہد علی خان اور دیگر نے مراکز کا معائنہ کیا
جھلکیاں
غیر مسلم افراد کی اُردو سے دلچسپی
٭ دکن کرانیکل کے رپورٹر پی نریندرا نے
اردو دانی امتحان دیا ۔
٭ نظام کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر بھوانی شنکر ‘ مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے ڈاکٹر کوٹہ چیرو ‘ ڈاکٹر ناگیندر نے امتحان دیا ۔
٭ ہندو لڑکیوں نے اردو کی مٹھاس سے متاثر ہو کر اردودانی امتحان دیا ۔
٭ کم عمر معصوم بچوں سے لے کر معمر ضعیف افراد کی ان امتحانات میں شرکت
حیدرآباد۔ 29؍ جنوری ( سیاست نیوز) عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتمام دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد‘ تلنگانہ ‘ آندھراپردیش کے اضلاع کے علاوہ پڑوسی ریاستوں کرناٹک ‘ مہاراشٹرا کے 328 مراکز پر جملہ 32,567 امیدواروں نے اردودانی ‘ اردو زبان دانی اور انشاء کے امتحانات میں شرکت کی ۔ ان امتحانات کی نمایاں خصوصیت یہ رہی کہ مسلم طلبہ کے علاوہ غیر مسلم خواتین اور مرد حضرات نے اس میں حصہ لیتے ہوئے اردو سیکھنے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست کے زیر نگرانی اردو کے ماہرین تعلیم اور ذی اثر حضرات نے مختلف مراکز پر ان امتحانات کا معائنہ کیا ۔ انچارج اردو امتحانات جناب محمد حبیب الرحمن نے بتایاکہ شہر حیدرآباد و سکندرآباد میں 206 امتحان مراکز میں اردودانی کے 8537 ‘ زبان دانی 4642 ‘اردو انشاء کے 4150 جملہ 17,329 طلبہ اضلاع تلنگانہ ‘ اے پی میں 108 مراکز میں اردو دانی ‘ 5848 ‘ زبان دانی 3482 انشاء 1996 جملہ 11,316 اس طرح دیگر ریاستوں میں 14 مراکز میں اردو دانی کے 1868 ‘ زبان دانی کے 1456 ‘ انشاء 589 جملہ 3922 امیداوروں نے شرکت کی۔ اس سال جملہ 32,567 امیدواروں نے یہ امتحان تحریر کیا ۔ ادارہ سیاست نے اردو امتحانات کا آغاز 1994 ء میں کیا اور ہر سال جنوری اور جون میں یہ تینوں اردو کے امتحانات ہوتے ہیں اور تا حال 6,81,277 طلبہ نے ان امتحانات میں شرکت کر کے کامیابی حاصل کی اور اردو دانی ‘ زبان دانی اور انشاء کے سرٹیفکیٹس حاصل کئے ۔ اوران کی مدد سے اردو تقریباً سیکھا ۔ اس سال 29 جنوری اتوار کو ہوئے ان امتحانات کے اقتباسات اور تاثرات کو یہاں شائع کیا جا رہاہے ۔ نظام کالج کے سوشیالوجی ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر بھوانی شنکر نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ اردو دانی کا امتحان لکھا ۔ انگریزی روزنامہ دکن کرانیکل کے رپورٹر مسٹر پی نریندرا نے اردو امتحان لکھتے ہوئے اپنے تاثر میں کہا کہ انہیں اردو زبان سے بہت پیار ہے ۔ محبوب حسین جگر ہال کے امتحانی مرکز پر دو ہندو لڑکیاں جن کی مادری زبان تلگو ہے کماری نووی ہاشری اور کماری کے دکنیشا نے اردو زبان کی چانشی سے متاثر ہو کر اس کو سیکھنے یہ امتحان دیا ۔ دبیرپورہ کے امتحانی مرکز مدرسہ دینیہ رحمانیہ میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے دو پروفیسر ‘ ڈاکٹر کوٹہ چیرو اور ڈاکٹر ناگیندر نے اردو دانی کا امتحان دیا اور اپنے تاثر میں بتایا کہ اردو دزبان کی مٹھاس اور محبت نے انہیں اردو زبان سیکھنے پر محبور کر دیا ۔ ڈاکٹر محمد عبدالعلی جو اسسٹنٹ پروفیسر ہے اردو میں مہارت پیدا کرنے امتحانی پرچہ تحریر کیا ۔ محبوب حسین جگر ہال کے مرکز پر جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست ‘ جناب افتخار حسین فیض عام ٹرسٹ ‘ ڈاکٹر معین الدین انصاری (امریکہ) جناب ظہیرالدین علی خان مینجنگ ایڈیٹر سیاست ‘ جسٹس ای اسماعیل اور حفصہ الطاف نے معائنہ کیا ۔مدرسہ دارالعلوم رحمت عالم حافظ بابا نگر میں امتحانی مرکزکا معائنہ ڈاکٹر اطہر سلطانہ صدر شعبہ اردو تلنگانہ یونیورسٹی ‘ ڈاکٹر اقبال اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو تلنگانہ یونیورسٹی ‘ اختر سلطانہ صدر شعبہ اردو ونیتا مہاودیالیہ‘ سید نصیرالدین (جدہ) نے کیا اور اپنے تاثرات میں ان امتحانات کو اردو کے فروغ میں ایک مثبت قدم قرار دیا ۔ محمد نعیم عدنان اور محمد شعیب الدین نے ستائش کی ۔ محبوبیہ اسلامی اسکول دبیرپورہ اور مدرسہ دینیہ رشیدیہ و شاہ حسین الاوہ بی بی مراکز کا معائنہ قاری محمد دستگیر خان ‘ جناب علی الدین عارف ‘ جناب غیاث پاشاہ ‘ سید ابوطاہر ‘ سید ابو الخیر جاوید نے کیا اور غلام متین الدین محمد مصطفی ‘ نائیلہ فاطمہ نے معائنہ کیا ۔ ان مراکز پر ممتحن کے فرائض بشری سلطانہ ‘ ثمرین ظہیر‘ عظیم النساء ‘ کریم النساء ‘ منہاج بیگم ‘ ثمرین بیگم نے انجام دیا ۔ اس مرکز میں غیر مسلم پلی گنیش ولد پی ناگابھون مرکز توجہ تھے ۔ پروفیسر محمد انورالدین سابق صدر شعبہ اردو حیدرآباد و سنٹرل یونیورسٹی ‘ ڈاکٹر سی ایم بشیرالدین ‘ ڈاکٹر نکہت آر شاہین ‘ اور ڈاکٹر معین امبر بمبو نے اپنے تاثرات میں اردو زبان کو نئی نسلوں تک پہنچانے یہ امتحانات ٹھوس بنیاد ہے ۔ شیخ فہیم اللہ ایڈوکیٹ ‘ ڈاکٹر شبیر احمد ‘ محمد اسماعیل خان لکچرر نظام کالج ‘ ڈاکٹر نکہت آرا شاہین ‘ عمر بن حسین باوزیر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر عائشہ جبین ‘ شگفتہ پروین ‘ نجمہ سلطانہ ‘ صالحہ بیگم امان اللہ ‘ سیدہ سارا سلطانہ ‘ ہاجرہ بیگم نے امتحانی مرکز مدرسہ اسلامیہ حافظ بابا نگر ‘ مدرسہ فوقانیہ معظم جاہی مارکٹ واقع ہمت پورہ ‘ شاہ علی بنڈہ امتحانی مرکز مدرسہ بنت حرم کا معائنہ کرتے ہوئے اردو زبان سے نئی نسل کو سیکھنے میں دلچسپی کا جائزہ لیتے ہوئے اس قسم کے امتحانات کو مزید وسعت کی ضرورت قرار دیا ۔ دیگر امتحانی مراکز میں ڈان ہائی اسکول بشارت نگر ‘ تاڑبن کا مذکورہ ٹیم نے معائنہ کیا اور بڑی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ بالخصوص نئی نسل کے طبقہ کو اردو سیکھ کر زبان کو فروغ کے لئے کام کرنے پر زور دیا ۔ شیخ فہیم اللہ ایڈوکیٹ ‘ڈاکٹر ایم بشیر ‘ پروجکٹ آفیسر نظام کالج ‘ ڈاکٹر ای اسماعیل اور ڈاکٹر شوکت علی مرزا نے اپنے تاثرات میں اردو جو غیر اردو داں سیکھ کر اور انتہائی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں خوش آئند علامت قرار دیا ۔ نظام کالج کے پروفیسر بھوانی شنکر نہ صرف اردو دانی کا امتحان لکھ رہے ہیں بلکہ وہ اردو میں اشعار بھی اچھے کہہ رہے تھے ۔ سید محمود الحسن ہاشمی ‘ جناب سردار اثرؔ ‘ محمد برکت علی نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ ان امتحانات میں ایک طرف کم عمر بچے امتحانات لکھ رہے ہیں تو دوسری طرف معمر اور ضعیف افراد یہ امتحان لکھ رہے ہیں جو واقعی عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ اور روزنامہ سیاست کی اردو کی بقاء اور ترقی کے لئے ٹھوس قدم ہے ۔ سید عتیق الرحمن ‘ ڈاکٹر سید امین احمد الیاس ‘ اور ایم اے ذیشان مدرسہ دینیہ رحمانیہ دبیرپورہ مرکز کا معائنہ کیا ۔ ڈاکٹر مخدوم ماہرین کی ٹیم کے ساتھ امتحانی مراکز پر ہندو طلبہ سے استفسارات کئے ۔ اردودانی کا سب سے قدیم اور ہر سال سب سے زیادہ جس مرکز سے امتحان میں شرکت کرتے ہیں وہ ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ ہے جہاں جناب فضل الرحمن خرم ڈائرکٹر اسکول کے زیر نگرانی 290 طلبہ نے شرکت کی ۔ اس مرکز کا عشرت النساء ‘ ثمینہ یاسمین ‘ منور خاتون ‘ معین امر بمبو ‘نزہت پروین ‘ محمد الطاف حسین نے معائنہ کیا ۔