عآپ اور جنگ کشیدگی پر سپریم کورٹ نے کہاکہ دہلی حکومت عوام کی منتخب کردہ اسی بھی کچھ اختیار دینا چاہئے۔

نئی دہلی: دہلی حکومت کی جانب سے دائرہ کردہ درخواست جس میں مرکزسے اختیار کے متعلق پوچھی گئی وضاحت پر سنوائی کے لئے سپریم کورٹ نے جنوری کے تیسرے ہفتے میں قطعی بحث مقرر کی ہے۔

عام آدمی پارٹی حکومت نے معز ز عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے دہلی ہائی کور ٹ میں دہلی حکومت کے ہیڈ کی حیثیت سے ایل جی کے اختیارا ت کو چیالنج کیاہے۔

دہلی حکومت نے چہارشنبہ کے روز فاضل عدالت سے بتایا کہ اس کے اختیار میں ہے کہ دہلی ہائی کورٹ ایل جی کو ان کے اختیارات کے متعلق تجاویز دے کہ اگر وہ ایل جی ہیں تو صرف مشاورت کے وقت ہی کچھ بتائیں بصورت دیگر ان کی قانونی حیثیت کچھ نہیں ہے۔یہ سننے کے بعد فاضل عدالت نے دہلی حکومت کے حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت جو عوامی رائے سے منتخب ہوئی ہے ‘ یقیناًان کے پاس اختیارات ہونے چاہئے ۔

مگر اس معاملے میں عدالت دونوں پارٹیز کے موقف سننے تک اس معاملے میں کچھ کہنے سے قاصر ہے۔معزز عدالت عالیہ نے جنوری 18‘2017کوسنوائی کی اگلی تاریخ مقرر کی ہے جب اس معاملے میں تمام گروپس کی قطعی سنوائی عمل میں ائی گئی ۔

دہلی حکومت نے 5اگست کو عدالت عظمہٰ کی جانب سے ایک ایس ایل پی کے خلاف جس میں دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے دہلی کویونین ٹریٹری کا موقف فراہم کرنے کے فیصلے کے تمام خدشات کو منسوخ کردیا گیا ہے۔

چیف منسٹر دہلی ارویندکجریوال اور ایل جی نجیب جنگ کے درمیان جاری تصادم کے دوران دہلی ہائی کور ٹ نے یہ اعلان کیاہے کہ ایل جی ریاستی انتظامیہ کے نگران کار ہے او رانہیں دہلی کابینہ کے مشورے پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
PTI