ممبئی: الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے طلاق ثلاثہ کو سراسر ناانصافی اور ظلم قراردیتے جانے کے پیش نظر شیوسینا نے آج وزیراعظم نریندر مودی سے کہاکہ مسلم خواتین کے مفادات میں’’ شرعی قوانین ‘‘ میں تبدیلی کی منظوری دیں‘ چونکہ آلہ آباد ہائیکورٹ نے شریعت میں تبدیلی کے بارے میں سوال اٹھایا ہے
۔ جس پر وزیراعظم کو کسی بھی مشورے کے بغیر’’ ہاں ‘‘ میں جواب دینا چاہئے۔شیوسینا کے ترجمان ’’ سامنا ‘‘ کے اداریہ میں کہاگیا ہے کہ یہ فیصلہ’’ نوٹ بندی ‘‘ کی طرح انقلابی ثابت ہوگا۔
مہارشٹرا میں بی جے پی کی حلیف جماعت نے کہاکہ گوکہ ہائی کورٹ کے ریمارکرس کوئی حکم نہیں ہے بلکہ ایک مشاہدہ ہے یہ ملک کے احساسات او رمسلم خواتین کے دکھ درد کا مظہر ہے۔شیوسینا نے کہاکہ ہائی کورٹ نے اپنے تاثرات سے زائد یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے لئے راہموار کررہی ہے۔
پارٹی نے کہاکہ جو لوگ مسلم پرسنل کے نام پر مسلم خواتین کو ہراساں وپریشان کررہے ہیں۔ انہیں’’ قوم دشمن‘‘قراردیتے ہوئے سزا دی جائے تاہم کوئی جماعت بشمول بی جے پی مجوزہ اترپردیش انتخابات میں مسلم ووٹ بینک پر نظر رکھتے ہوں تو مقررہ کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کو الہ آباد ہائی کورٹکے ریمارکس کے بعد طلاق ثلاثہ کی قانونی حیثیت پر بحث میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ جبکہ عدالت نے کہاتھا کہ مسلم پرسنل لاء(طلاق ثلاثہ ) پر عمل آواری سے ہندوستان کو ایک قوم بنانے میں رکاوٹ پیش آرہی ہے اور دستور ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ سے اوپر نہیں ہے۔