طوفانی بارش نے روہنگیوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے

بلوکھالی‘کازس بازار۔میانمار کی سرحد پر واقعہ بنگلہ دیش کے شہر کازس بازار بلوکھالی میں واقعہ روہنگی کیمپ کے اندر ٹریک سے پھینکے جانے والے امداد سامان کو حاصل کرنے کے لئے ہزاروں روہنگیوں جن میں بچے بھی شامل ہیں افرتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ بنگلہ دیشی مقامی لوگوں کی جانب سے تقسیم کئے جارہا کھانا‘ ترپولین‘ اور کپڑے حاصل کرنے کے لئے خواتین معصوم بچوں کو اپنی گود میں لئے موسلادھار بارش میں کھڑے ہوئے ہیں۔

روہنگی پناہ گزین کیمپ کی بدترین صورتحال کی ایک تصوئیرا سوقت سامنے ائی جب ستمبر15کے روزامداد سامنے کی تقسیم کے دوران یہاں پر پیش ائے بھگدڑ میں دومعصوم بچے اور ایک خاتون کی موت واقعہ ہوگئی۔کے انداز ے کے مطابق میانمار سے ہجرت کرنے والے 412,000روہنگی مسلمانوں کی نصب سے زیادہ تعداد یہاں پر شیلٹر ‘ پینے کے صاف پانی او رصحت عامہ کی سہولتوں کے بغیر زندگی گذار رہی ہے۔

عاریفہ کے بشمول سینکڑوں روہنگی اس ہجوم میں شامل ہے جو شدید درکار امداد کے انتظار میں کھڑے ہیں۔اپنی دوسال کی بیٹی مینار ہ کولئے موسلادھار بارش میں کھڑا عاریفہ روہی رہی ہے۔ الجزیرہ کی خبر کے مطابق اس نے کہاکہ اس کو اور اس کے دوبچوں کو کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے۔

روتے اور بلبلاتے ہوئے اس نے کہاکہ’’ میں پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے‘ نہ ہی کوئی شیلٹر اور کچھ پکانے کوبھی نہیں ہے۔ ابھی تک مجھے کوئی امداد بھی حاصل نہیں ہوئی۔ اگر مجھے ملتی ہے تو کھاتی ہوں‘ نہیں تو بھوکہ رہنا پڑیگا‘‘۔اغیاب ضلع کے لمباگونہ گاؤں میں دوروز قبل عاریفہ پہنچی۔

اس کا کہنا ہے کہ شوہر نبی حسین کو میانمار ملٹری نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔طوفانی بارش کی وجہہ سے یہاں کے مختلف کیمپوں میں سیلاب کی صورتحال ہے‘ بالوکھالی میں پہلے ہی پچھلے اکٹوبر کو یہاں پہنچے روہنگی پناہ گزین قیام کئے ہوئے ہیں۔

امدادی اداروں نے پہلے ہی کہہ دیا کہ بد انتظامیہ کے طریقے سے چلائے جارہے کمیپس میں امداد کے کام انجام دینا مشکل ہے۔انسانی حقوق کے ادارے ‘ مقامی این جی اوز اور انتظامیہ کے درمیان میں رابطے کی کمی مشکلات پیدا کررہا ہے۔

ڈاکٹر س واتیھ اؤٹ بارڈرس( ایم ایس ایف)کے ایمرجنسی کوارڈینٹر رابرٹ اونس نے کہاکہ ’’ ہم یہاں پر نئے کلینک اور ہلت پوسٹ قائم کرنے کی تیار ی کررہے ہیں جہاں پر صحت عامہ کے متعلق بنیادی سہولتیں فراہم کی جاسکے‘ مگر بنیادی ڈھانچوں اور دیگر چیالنجس کے پیش نظر کام سست رفتاری سے ہورہا ہے‘‘۔

انہوں نے الجزیرہ سے کہاکہ’’ جب تک کوئی یہاں کے حالات اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ لیتا تب تک اس کو سمجھنے مشکل ہے‘‘