طوفانی بارش سے مکہ مسجد کے دونوں شیڈ تباہ

چھت کے مرمتی کاموں میں رکاوٹ، صحن میں بارش کا پانی جمع، مصلیوں کو دشواری
حیدرآباد۔3 مئی (سیاست نیوز) شہر میں آج اچانک موسلادھار بارش نے تاریخی مکہ مسجد میں نصب کردہ دو شیڈس کو بھاری نقصان پہنچایا۔ تیز ہوائوں کے ساتھ تقریباً نصف گھنٹے تک جاری رہی طوفانی بارش کا اثر اس 400 سالہ تاریخی مسجد پر بھی دیکھا گیا۔ مسجد کے اندرونی حصہ میں چھت کا پانی دیواروں سے اترنے لگا۔ حکومت نے مسجد کی چھت کی مرمت کیلئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو ذمہ داری دی ہے۔ چھت پر موجود ڈامبر کی پرتوں کو نکالنے کا کام جاری ہے اور اس کام میں کسی رکاوٹ سے بچنے چھت کے اوپر شیڈ تعمیر کیا گیا تھا۔ آج کی تیز ہوائوں اور بارش سے عارضی شیڈ اکھڑ گیا اور بارش کا پانی چھت کے ذریعہ مسجد کے اندرونی حصہ میں اترنے لگا۔ کنٹراکٹر نے اگرچہ مسجد کی چھت پر موجود پانی کی نکاسی کے راستوں کو کھول دیا اس کے باوجود تیز بارش نے چھت کو نقصان پہنچایا ہے۔ دوسری طرف رمضان المبارک میں مصلیوں کی سہولت کیلئے مسجد کے صحن میں مستقل شیڈ تعمیر کیا گیا۔ واٹر پروف شیڈ کیلئے ٹین شیڈ کا استعمال ہوا اور ایک ماہ تک برقرار رہنے والا تھا۔ یہ محض اتفاق ہے کہ آج حکومت کے مشیر اے کے خان نے نماز ظہر کے وقت مسجد کا دورہ کرکے رمضان کے انتظامات کا جائزہ لیا، اس کے کچھ دیر بعد بارش کا آغاز ہوا اور تمام انتظامات درہم برہم ہوگئے ۔ مسجد کے صحن میں تعمیر کردہ شیڈ کے کئی ٹین اکھڑ گئے اور بنیادیں بھی حل گئیں۔ مسجد کے عملہ نے فوری حرکت میں آتے ہوئے شیڈ کو گرنے سے بچالیا۔ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد عبدالقدیر صدیقی نے حکومت کو اس سلسلہ میں رپورٹ پیش کی ہے۔ اسی دوران شاہ علی بنڈا اور مغل پورہ کی جانب سے چار مینار کی سمت آنے والا بارش کا پانی مسجد میں داخل ہوگیا۔ مسجد کے روبرو سڑک اونچی ہے جبکہ مسجد نچلے حصہ میں ہے جس کے سبب پانی بآسانی اندرونی حصہ میں داخل ہوگیا اور مسجد کا پہلا صحن تالاب کا منظر پیش کررہا تھا۔ پانی کی نکاسی کیلئے حکام کو کافی دشواری ہوئی اور مصلیوں کو بھی نماز کے وقت پہنچے میں مشکلات پیش آئیں۔ مصلیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بارش کے پانی کو مسجد میں داخل ہونے سے روکنے مستقل انتظام کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد میں پانی کی نکاسی کا انتظام بھی موثر نہیں ہے۔ جب کبھی بارش ہوتی ہے تو بالداخلہ سے لے کر مسجد کے صحن تک کیچڑ جمع ہوجاتا ہے جس سے مصلیوں کو دشواری پیش آرہی ہے۔