طلا ق ثلاثہ کی متاثرہ اترپردیش اقلیتی فلاحی بہبود پینل میں شامل

بی جے پی اقلیتی وینگ کی ریاستی صدر حیدرعباس چاند نے کہاکہ انہیں صوفیا کے متعلق جانکاری نہیں ہے ’’یہ صرف بی جے پی ہے جو غیر معروف مگر سنجیدہ کارکنوں کو آگے بڑھانے کاکام کرتی ہے‘‘۔
لکھنو۔ کامرس گرئجویٹ24سالہ صوفیا احمد جو بیک وقت طلاق کی متاثرہ بھی ہے منگل کے روز اس وقت لکھنو پہنچی جب انہیں اترپردیش اقلیتی کمیشن شامل ہونے کے متعلق ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی جانب سے مبارکباد کے ٹیلی فون کالس موصول ہوئے۔سال2016ڈسمبر میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والی صوفیا احمد نے کہاک فون کالس موصول ہونے کے بعد وہ چونک گئی۔ انہوں نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ میں تقرر کے لئے کوئی درخواست نہیں دی تھی‘ اور نہ ہی بی جے پی حکومت کی جانب سے کوئی مجھ سے رجوع ہوا۔

میرے نام شامل کئے جانے پر میڈیا والوں کی جانب سے مبارکباد کے فون کالس نے مجھے چونکادیا‘‘۔مذکورہ میڈیا کے نمائندوں نے پھر حکومت کی جانب سے کمیشن کے قیام اور ان کے نام کی شمولیت کے متعلق محکمہ اقلیتی بہبود کے جاری کردہ احکامات کی ایک کاپی انہیں روانہ کی ۔ مگر احکامات ہندی میں تھے‘ جس کی وجہہ سے صوفیا ان احکاما ت کو پڑھ نہیں سکی۔ اس کے بعد صوفیا نے لکھنو اور کانپور کے بی جے پی قائدین سے بات کی جنھوں نے اس ضمن میں ان کے تقرر کی تصدیق کی ۔

بی جے پی ذرائع کے مطابق صوفیا کا نام کمیشن میں اس لئے شامل کیاگیا ہے کیونکہ وہ بیک وقت تین طلاق کے متاثرہ ہے اور پارٹی چاہتی ہے کہ وہ اس عمل سے چھٹکارہ دلانے میں متاثرین کی مد د کرے گی۔صوفیانے کہاہے کہ سماج وادی پارٹی لیڈر کے بھائی سے اس نے سال2015میں شادی کی اور کانپورمیں قیام کیا۔ صوفیا نے کہاکہ اس کی شوہر نے آدھی رات کے وقت نشہ کی حالت میں بیک وقت تین طلاق کہتے ہوئے اس کو اپنی زندگی سے علیحدہ کردیاتھا جبکہ اس کے گود میں چالیس کا نومولود تھا۔ اس کے بعدصوفیا اپنی ماں سے تحفے میں ملے کانپور کے ایک فلایٹ میں رہنا شروع کردیا۔ صوفیا نے کہاکہ ’’ پھر میں نے سماجی سرگرمیاں شروع کردی۔ کچھ لوگوں نے مجھ سے کہاکہ یہ بی جے پی نے تین طلاق کے خلاف ایک مہم کی شروعات کی ہے۔

اس سے میرا حوصلہ بڑھا او رمیں نے ڈسمبر2016کو پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔پچھلے سال میں نے تین طلاق کے چند ایک متاثرین کے ہمراہ اسٹیٹ ویمن ویلیفر منسٹر ریٹھا بھوگنا سے ملاقات کی تھی ‘‘ ۔ صوفیا نے مزید کہاکہ میرے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ اور بی جے پی کے ریاستی صدر مہیندر ناتھ پانڈے سے ایک مرتبہ بھی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ مجھے نہیں پتہ کمیشن کے رکن کی حیثیت سے میرا کام او رذمہ داریاں کیا ہونگی۔

مگر میں طلاق ثلاثہ کے متاثرین کے لئے کام کروں گی‘‘۔وہیں پر اقلیتی بہبود محکمہ کے عہدیداروں نے کچھ بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا‘ اور ریاست وزیربرائے اقلیتی بہبود لکشمی نارائنہ چودھری نے کہاکہ’’ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کیوں کہ وہ تقرر سے واقف ہی نہیں ہیں۔ مجھے اس کی اطلاع ہونے چاہئے‘‘۔ریاستی بی جے پی کے ترجمان چندرا موہن نے کہاکہ ’’ وہ تین طلاق کی متاثرہ ہے اور دوسرے متاثرین کے لئے سرگرمی کے ساتھ کام کررہی ہے۔ مذکورہ یوگی ادتیہ ناتھ حکومت تمام طبقات کے خواتین کے حقوق کا تحفظ اور ان کے اعزاز کے لئے کام کررہی ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ اس کے لئے کوئی درخواست نہیں لی گئی ہے اور حکومت کی جانب سے ان کا انتخاب عمل میں لایاگیا ہے۔بی جے پی اقلیتی وینگ کے ریاستی صدر حیدرعباس چاند نے کہاکہ انہیں صوفیا کے متعلق کوئی جانکاری نہیں ہے ‘ مگر انہو ں نے مزیدکہاکہ بی جے پی اقلیتی وینگ کی ریاستی صدر حیدرعباس چاند نے کہاکہ انہیں صوفیا کے متعلق جانکاری نہیں ہے ’’یہ صرف بی جے پی ہے جو غیر معروف مگر سنجیدہ کارکنوں کو آگے بڑھانے کاکام کرتی ہے‘‘۔

بی جے پی اقلیتی وینگ کے سابق قومی صدر محمد تنو یر حیدرعثمانی کو کمیشن کاچیرپرسن مقرر کیاگیا ہے۔ منگل کے روز تقرر عمل میں لائے گئے اٹھ لوگوں میں صوفیا ایک ہیں‘ مزید تقرر کردہ لوگوں میں بی جے پی میرٹھ مہانگر کے سابق صدر سریش جین‘ میناریٹی مورچہ کے سابق ریاستی نائب صدر سکدرشن بیدی‘ براج علاقے کے سابق سکریٹری منو ج کمار مسیح‘ پارٹی ایکزیکیٹو کمیٹی کے سابق رکن سعید اقبال حیدرغازی آباد کے بی جے پی قائد افضل چودھری‘ اقلیتی مورچہ کے سابق ریاستی صدر محمد اسلم اور رومانہ صدیقی کے نام شامل ہیں۔