کولکتہ کی خاتون کی درخواست پر سپریم کورٹ کی مرکزی حکومت سے جواب طلبی
نئی دہلی 26 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک مسلم خاتون نے ‘ جس کے شوہر نے اسے دوبئی سے فون کال کے ذریعہ طلاق دی ہے ‘ طلاق سہ بارہ اور نکاح حلالہ کی روایت کو چیلنج کیا ہے ۔ اس درخواست پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے ۔ کولکتہ سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ خاتون نے کہا ہے کہ اس کے شوہر نے اسے دوبئی سے فون کرتے ہوئے تین مرتبہ طلاق کہی ہے ۔ اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ نے وزارت اقلیتی امور اور دوسروں کو نوٹس جاری کی ہے ۔ طلاق بدعت وہ عمل ہے جس میں شوہر اپنی بہوی کو واحد طہور میں ایک سے زیادہ مرتبہ طلاق کہتا ہے ۔ یہ درخواست وکیل وی کے بیجو کے ذریعہ داخل کی گئی ہے اور اسے دوسری درخواستوں کے ساتھ مربوط کردیا گیا ہے
جن پر آئندہ سماعت 6 ستمبر کو منعقد ہوگی ۔ درخواست گذار عشرت جہاں نے مسلم پرسنل لا ( شریعت ) اپلیکیشن ایکٹ 1937 کے سیکشن 2 کو غیر دستوری قرار دینے کی اپنی درخواست میں استدعا کی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ اس دفعہ سے بندیا یقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے جو دستور کے مختلف دفعات کے تحت فراہم کی گئی ہے ۔خاتون کا کہنا تھا کہ اس سیکشن کے تحت طلاق سہ بارہ کو درست قرار دیا جاتا ہے اور اسے تسلیم کیا جاتا ہے ۔ عشرت نے کہا کہ اس کا شوہر اور اس کے رشتہ دار مسلسل یہ کوشش کر رہے ہیں کہ اسے شادی کے گھر سے نکال باہر کردیا جائے۔ اس نے کہا کہ اسے چار بچے ہیں اور ان چاروں کو اس سے زبردستی دور کردیا گیا ہے ۔ درخواست گذار نے کہا کہ اسے اپنے والدین سے بھی کوئی مدد نہیں ملتی کیونکہ وہ بہار میں رہتے ہیں۔ وہ اپنی بہن کی مدد سے زندگی گذار رہی ہے ۔ پولیس بھی اس کے بچوں کا پتہ چلانے کی کوشش نہیں کر رہی ہے ۔ اس نے عدالت سے استدعا کی کہ اسے اور اس کے بچوں کو بچانے کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی جائے ۔