طلاق ثلاثہ: یو پی انتخابات میں کامیابی کے لئے بی جے پی کا منصوبہ

لکھنو:بی جے پی صدر امیت شاہ نے اترپردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل طلاق ثلاثہ کا مسئلہ اٹھایااور کہاکہ اگر پارٹی کامیابی حاصل کرتی ہے توریاست کے مسلم خواتین کی رائے کے مطابق ہم سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔

پارٹی منشور کی اجرائی کے بعد شاہ نے کہاکہ ’’ اگر ہمیں ووٹ دیکر اقتدار سونپا گیا تو بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی)طلاق ثلاثہ پر اترپردیش کی مسلم خواتین جاننے کی کوشش کریں گے جو سپریم کورٹ میں زیردوراں ہے۔

ریاست میں 11فبروری تا8مارچ سات مرحلوں میں رائے دہی کی جانے والی ہے ۔ شاہ نے کہاکہ اگر ’’ رائے کی بنیاد پر ریاست میں بی جے پی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی‘‘۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈسمبر میں پچھلے سال طلاق ثلاثہ کو ’’ مسلم خواتین کے شدید خلاف ‘‘ قراردیتے ہوئے کہاکہ تھا کہ ’’ کوئی پرسنل لاء‘‘ دستور سے بڑا نہیں ہے ۔

عدالت نے اپنے مشاہدے میں کہاتھا کہ اسلامی قوانین کی غلط طریقے سے تشریح کی جارہی ہے۔طلاق ثلاثہ اسلامی طریقہ کار کی تشریح ہے جس میں عورت سے علیحدگی کے لئے بیک وقت تین مرتبہ طلاق کہا جاتا ہے ۔

زیادہ تر مسلم ممالک نے اس کو منظوری نہیں دی ہے ۔ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ ( اے ائی ایم پی ایل بی)نے عدالت کے فیصلے کو غیر شرعی قراردیا ہے ‘ مگر طلاق ثلاثہ کے مذکورہ نظریہ کو مسلم خواتین جہدکاروں کی جانب سے شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایاجارہا ہے

پارٹی منشور کی اجرائی کے موقع پر امیت شاہ کی جانب سے تین طلاق کے مسلئے کو اٹھانے ایک واضح اشارہ ہے کہ اترپردیش کے مجوزہ انتخابات کی مہم کے دوران پارٹی اس مسلئے کو انتخابی موضو ع بنارہی ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے پچھلے سال اکٹوبر میں اترپردیش کے اندر ایک ریالی کے دوران تین طلاق کے مسلئے پر بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور معاشرے پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تمام کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کاکام کرے۔

تین طلاق کے ذریعہ مسلم خواتین کے ساتھ کھلواڑ ناقابلِ فراموش ہے ۔مودی نے پرزور انداز میں لوگوں سے کہاکہ وہ تین طلاق کے مسلئے کو ہندومسلم نابنائیں اور سیاسی جماعتوں پر بھی برہمی کا اظہار کیا جو اس مسلئے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔