طلاق ثلاثہ کے متعلق آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستوں کو سپریم کورٹ نے کیانامنظور

چیف جسٹس آف انڈیارنجن گوگوئی نے کہاکہ اگر اس کیس میں درخواست گذار کے پاس ’’ کوئی جواز بھی موجود ہے‘‘ تو ارڈیننس میں مداخلت کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے۔

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز یہ دیکھا دیا کہ مسلم ویمن پروٹکشن آف رائٹس ان میرج آرڈیننس 2018میں کی دستوری حیثیت کے متعلق سوالات پر مشتمل درخواستوں کو توجہہ نہیں دی گی ‘ جس کے تحت تین طلاق کااستعمال کرنے والے مسلم مرد کو کم سے کم تین سال کی سزاء سنانے کا قانون بنایاگیاہے۔

بنچ نے درخواست گذاروں کو مشورہ دیاوہ پارلیمنٹ کے مجوزہ سرمائی اجلا س کا انتظار کریں کہ آیا آرڈیننس ایوان میں رکھا جائے گا یانہیں ہے۔

درخواست گذاروں کے وکلاء سے سی جی ائی نے کہاکہ ’’پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہونے والا ہے۔

اس کے خلاف چیالنج کے بجائے اس کا انتظار کریں‘‘۔

درخواست گذار وں نے عدالت سے کہاتھا کہ وہ دستور ہند کے ارٹیکل14‘15‘21اور123کی خلاف ورزی کے طور پر آرڈیننس کو نامنظور کیاجائے ۔