طلاق ثلاثہ کا معاملہ : آرڈیننس کو چیلنج کرنیوالی پٹیشن سپریم کورٹ سے خارج 

نئی دہلی : ایک نشست میں تین طلاق دیئے جانے کے خلاف مودی حکومت گذشتہ ۱۹؍ ستمبر کو آرڈیننس لائی تھی ۔ اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا کہ اس کو ختم کیا جائے ۔چنانچہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں سماعت کرتے ہوئے اس معاملہ میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کردیا او رملی جماعت جمعیۃ علماء کیرالا کی پٹیشن کو خارج کردیا۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کسی بھی آرڈیننس کی مدت چھ ماہ ہوتی ہے اورحکومت کی جانب سے آرڈیننس جاری کئے تین مہینہ ہوگئے ہیں ۔لہذا اب اس میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہے۔ گوگوئی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا سیشن شروع ہونے والا ہے چنانچ حکومت جو اقدامات کرنا چا ہے گی کرے گی ۔

واضح رہے کہ ایک نشست میں تین طلاق دیئے جانے کے خلاف مودی حکومت بل لائی تھی ۔ لوک سبھا سے بل پاس ہوگیا لیکن راجیہ سبھامیں مودی حکومت کو ناکامی ہاتھ آئی ۔ چنانچہ ۱۹؍ ستمبر کی رات کو طلاق ثلاثہ بل کے خلاف آرڈیننس جاری کیا گیا ۔ ملک بھر میں اس آرڈینس کی کافی مخالفت کی گئی تھی ۔

جمعیۃ علماء کیرالا او رجمعیۃ علماء مہارشٹرا نے حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا او رمطالبہ کیا کہ اس آرڈیننس پر فوری روک لگا یا جائے کیونکہ یہ آرڈیننس آئین ہند کے خلاف ہے ۔ ۲۵؍ ستمبر کو جمعیۃ علماء کیرالا نے آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی او رکہا تھا کہ حکومت کی جانب سے جاری کیا گیاآرڈیننس آرٹیکل ۱۴؍ ۱۵او ر۲۱؍ کی خلاف ورزی کرنے والا ہے ۔

اس ضروری ہے کہ اس کو ختم کیا جائے ۔ پٹیشن میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ آرڈیننس میں آرٹیکل ۱۲۳؍ کی لازمی ضرورتوں کوبھی پورا نہیں کررہا ہے اسلئے یہ غیر قانونی ہے ۔ جمعیۃ علماء نے کہاتھا کہ یہ مسلم پرسنل لاء میں صریح مداخلت ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضی میں یہ کہا گیا تھا کہ حکومت ہند کی جانب سے جو آرڈیننس لایا گیا ہے وہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا ہے ۔