طلاق ثلاثہ پر لوک سبھا میں بل منظور ہونے پر حواتین کا احتجاج

مراد آباد۔ طلاق ثلاثہ سے متعلق بل کے پارلیمنٹ میں منظور ہونے پرجہاں رامپور و مراد آباد میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے میٹھائیاں تقسیم کی گئی ہیں وہی مراد آباد میں خواتین نے اس پر شدد ناراضگی ظاہر کی ہے۔ا س سلسلہ میں ایک سرکاری اسکول ٹیچر مشہودہ منصور نے اسے مسلمانوں کے مذہبی امور شریعت اور مسلم پرسنل لاء میں مرکزی سرکاری کی کھلی داخل اندازی اور من مانی قراردیتے ہوئے کہاکہ بی جے پی سرکاری اقتدار کا ناجائز فائدہ اٹھارہی ہے۔ طلاق ثلاثہ کو لے کر چند نام نہاد اور مذہبی اصولوں وقواعد وضوابط سے قطعی طور پر نا واقف خواتین کے سہارے مرکز نے مسلمانوں کی غلط تصویر پیش کی ہے۔ اس بل کی پارلیمنٹ میں منظوری سے خاندانوں کے شیرازہ بکھریں گے۔

شوہر کی حکم عدولی بے حیائی اور بد کرداری کی شکار خواتین کو مان مانے کرنے کی چھوٹ ہوگی اور شریف خواتین کے لئے اور شریف مردوں کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی لہذا اس بل کو فوری طور پر واپس لیاجائے۔ مائنڈ ائی انٹرنیشنل اسکول کی معلمہ مسز شبانہ بیگم نے کہاکہ شادی وطلاق کے مسائل شرعی قواعد وضوابط قرآن حدیث کی روشنی میں ہی مسلم پرسنل لا سے حل ہونے چائیں یہ قطعی طور پر منفی غیرجمہوری غیر ائینی اور مسلمانوں کے مذہبی امور پر بی جے پی کا کھلاہوا وار ہے۔ اسی اسکول کی ایک اور معلمہ شاہین اور مسز افرین نے کہاکہ طلاق کو کریمنل ایکٹ قراردینے سے مردکو تو تین سال کی قید ہوگی لیکن مطلقہ عورت اور اس کے بچوں کی کفالت اور ان کی ذمہ داری کون نبھائے گا۔

اس قانون بنانے کی ضرورت ہی ہیں ہے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے حقوق اور اپنی دمہ داریوں کو سمجھ کر بخوبی نبھائیں تاکہ طلاق کی نوبت ہی نہ الے اور ان کا اور ان کے بچوں کا مستقبل محفوظ رہے۔ اس بل کے سلسلہ میں خانہ داری میں مصروف خواتین نے بھی اپنی آراء دیتے ہوئے کہاکہ مودی سرکار کتنی عجیب وغریب حرکتیں کررہی ہے ہر انسان کو ہمارا ائین اس کے مذہبی امور کی آزادی دیتا ہے جس سے کسی کوکوئی تکلیف نہ پہنچے۔ مگر مودی سرکاری عام لوگوں کی ضرورت کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے مسلمانوں کے ہمدرد بن کر ان مسائل کو نذر انداز کررہے ہیں جس میں گھر سکتی ہے۔

ایسی حالات میں مسلمانوں کو بڑے صبر وتحمل کے ساتھ احتجاجی راستہ اختیار کرکے اس بل کی مخالفت کرنی ہوگی۔اسلامی شریعت نے خواتین کو جو مقام بخشا ہے وہ کسی مذہب میں نہیں ہے جس ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہووہ بھلا اپنی اولاد کو کسی ایسے قانون کا پابند کیوں بنادے گی جو غیر شرعی اور سراسر اس کو نقصان پہنچانے والا ہے۔اس نل کے ذریعہ وہ ان راستوں کو بند کردے گی جو مفاہمت کے لئے کھلے ہوں۔ امور خانہ داری میں ہمیں جن مشکلات کا سامنا ہے مودی سرکار اس جانب اپنی توجہہ مبذول کرے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری پر لگام لگائے جس سے نہ صرف مسلمان بلکہ دوسرے مذاہبب کے لوگوں میں تنازعات پیدا ہورہے ہیں مسلمانوں سے جھوٹی ہمدردی چھوڑ کر ملک کے فکر کریں۔