طلاق ثلاثہ معاملہ : جمعیۃ علماء ہند مرکزی آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرے گی ۔ 

نئی دہلی : ایک نشست میں تین طلاق دیئے جانے کے خلاف حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے آرڈیننس کو اب سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے ۔جمعیۃ علماء ہند کے کیرالا یونٹ کی جانب سے سپریم کورٹ میں اس آرڈیننس کے خلاف عرضی داخل کی گئی ہے ۔ جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے طلاق ثلاثہ لایاگیا آرڈیننس مسلمانو ں کے پرسنل لاء میں صریح مداخلت ہے ۔ اس عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے اس آرڈیننس سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے ۔ مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر اجمعیۃ علماء مہاراشٹرا نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔

گلزار اعظمی کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دنو ں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے طلاق ثلاثہ کے معاملوں میں عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آرڈیننس پاس کروالیا ہے جس کے بعد سے ہی انصاف پسند عوام بالخصوص مسلمانوں میں بے چینی پائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہارشٹرا نے اس معاملہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس تعلق سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کے ذریعہ پٹیشن سیکشن میں داخل کی جاچکی ہے ۔ جس کی نمبر جلد ہی ظاہر کیا جائے گا ۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ مرکزی حکومت کا آرڈیننس غیرآئینی ہے ۔ کیونکہ کسی بھی معاملہ میں آرڈیننس اس وقت لایا جاتا ہے جب بہت زیادہ ایمرجنسی ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں کوئی ایمر جنسی نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں ملی ناکامی کو چھپانے کیلئے حکومت نے اس آرڈیننس کا سہارا لیا ہے ۔

مسٹر اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو آرڈیننس لانے کا مشورہ دیاتھا نہ کہ آرڈیننس لاکر اپنامنشا ظاہر کرنے کا ۔ انہوں نے بتایا کہ اب جبکہ حکومت ہند نے پوری شدت کے ساتھ اس کو چیلنچ کرے گی اور اس کیلئے سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی ۔