لونی : تین طلاق کے بہانے مسلم پرسنل لاء بورڈ میں مداخلت کے بعد اب حکومت نے عیسائیوں کے پرسنل لاء میں مداخلت کی کوشش شروع کردی ہے ۔ذرائع کے مطابق ہندوستان کی مرکزی خواتین کمیشن کا کہنا ہے کہ عیسائیوں کے رائج کنفیشن کی مذہبی روایت کا غلط استعمال ہورہا ہے ۔ اس کے ذریعہ خواتین کو بلیک میل کیا جارہا ہے ۔او ر یہ خواتین کے تحفظ کے لئے خطرہ بنتا جارہا ہے ۔دوسری طرف عیسائی تنظیمو ں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے عیسائی پرسنل لاء بورڈ میں مداخلت او رملک کو ہندو راشٹر واد میں تبدیل کرنے کی آر ایس ایس کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی جاری کوششوں کا حصہ قرار دیا ہے ۔مرکزی خواتین کمیشن کو ہندوستان میں آئینی ادارہ کا درجہ حاصل ہے ۔
کمیشن کے چیر پرسن ریکھا شرما نے نریندر مودی حکومت کو باضابطہ خط لکھ کر کنفیشن کی روایت کو ختم کرنے کی سفارش کی ہے ۔خط میں انہوں نے لکھا کہ پادری لوگ خواتین پر خفیہ باتیں بتانے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں ۔ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے ۔یہ محض ابتداء ہے ۔ایسے او ربھی معاملات سامنے آسکتے ہیں ۔او رکنفیشن کرنے والی خواتین کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے ۔‘‘کمیشن کے چیر مین نے مرکزی حکومت سے اس معاملہ میں مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی سلامتی کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے ۔ ریکھا شرما کا کہنا ہیکہ مسیحی خواتین کے ساتھ زیادتی کے دو معاملات سامنے آچکے ہیں ۔ایک کیرالا او ردوسرا پنجاب میںآچکا ہے۔انہوں نے اس معاملے میں ملک کی مرکزی تفتیشی ایجنسی سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ۔
واضح رہے کہ خود ریکھا شرما کا بھی بی جے پی سے گہرا تعلق ہے ۔وہ کمیشن میں نامزد کئے جانے سے قبل بی جے پی کی ہریانہ ریاست یونٹ کی میڈیا انچارج بھی رہ چکی ہیں ۔ددوسری طرف عیسائی تنظموں نے قومی خواتین کمیشن کی سفارش پر سخت اعتراض کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے ۔عیسائی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ چرچ کے اختیارات اور آزادی پر براہ راست حملہ ہے ۔کیو ں کہ کنفیشن کا معاملہ اعتقاد سے جڑا ہے ۔جو لوگ خدا پر یقین
رکھتے ہیں وہ اس رسم میں حصہ لیتے ہیں او راس رسم کی اہمیت کو وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو خدا کو مانتے ہیں ۔