نئی دہلی : تین طلاق کوجرم کے زمرہ میں لانے کیلئے حکومت نے آج آرڈیننس کومنظوری دے دی ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میںیہاں ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس آرڈیننس کی تجویز کو منظوری دیدی ۔ مرکزی حکومت کی جانب بھیجے گئی آرڈیننس پر صدر جمہوریہ نے دستخط کردئے ۔اسی کے ساتھ اب تین طلاق پر یہ قانون فوری طور پر نافذ ہوگیا ہے ۔اس سے پہلے تین طلاق کے متعلق یہ بل لوک سبھا میں نافذ ہوگیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ پاس نہ ہوسکا تھا ۔
اس نئے آرڈیننس کے مطابق بیوی کو زبانی تحریری یا الیکٹرانک ذرائع سے طلاق دینا غیر قانونی ہوگا۔ اس کیلئے شوہر کو تین سال کی سزا او رجرمانہ کا التزام ہے ۔نابالغ بچوں کی ذمہ داری متاثرہ عورت کو ہوگی ۔ او رشوہر متاثرہ او رنابالغ بچوں کے نان نفقہ کیلئے مجسٹریٹ کے ذریعہ طے شدہ رقم ادا کرے گا ۔پولیس صرف متاثرہ ، اس سے خون کارشتہ رکھنے والوں اور شادی کے بعد بنے اس کے رشتہ داروں کی شکایتوں پر ہی نوٹس لے گی ۔اس میں سمجھوتہ کرنے کاالتزام بھی شامل کیا گیا ہے لیکن سمجھوتہ کروانے کاحق صرف مجسٹریٹ کوہی ہے۔وہ مناسب شرائط پرشوہر او ربیوی کے درمیان سمجھوتہ کرواسکتا ہے ۔
قانون اورانصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کابینہ کی اجلاس کے بعد بتایاکہ تین طلاق پر گذشتہ سال سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی مسلسل اس معاملے سامنے ارہے تھے ۔مسلم خواتین کو انصاف دلانے اور ان کی صنفی مساوات برقرار رکھنے کیلئے اس طرح کا قانون بے حد ضروری ہے ۔اسلئے حکومت راجیہ سبھا میں بل پاس ہونے کا انتظار کئے بغیر اس پر آرڈیننس لے کر آئی ہے ۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ ۲۲؍ مسلم ملکو ں میں بھی طلاق غیر قانونی ہے ۔ایسے میں ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں اسے کیسے برداشت کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تین طلاق آرڈیننس کاتعلق کسی مذہب یاعبادت سے نہیں بلکہ خواتین کو انصاف اور صنفی مساوات سے ہے ۔