حلب: حلب میں جہاں جنگی حالات ’’اختتامی مراحل‘‘ میں پہنچ گئے ہیں‘ پیر کے روزجنگی حالات میں پھنسے ہوئے مقامی لوگو ں نے سوشیل میڈیا پر اپنے آخری پیغام کے طور پر اپنی پریشانیوں کا اظہار کیا۔حلب میں نسل کشی کسی فلم کا بھیانک اختتام نہیں ہے ۔یہ لوگ بھی انسان ہیں۔جسموں سے روح الگ کی جارہی ہے اور دنیا تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بنا العابد نے 7ٹوئٹ کئے جو اپنی ماں کے ساتھ مشرقی حلب میں مقیم ہے۔ اس نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ’’ میں مشرقی حلب سے براہ راست دنیا سے مخاطب ہوں۔
https://twitter.com/Joschkas_Merkel/status/808480498632638464
یہ میرے لئے زندگی اورموت کے درمیان کا آخری مرحلہ ہے‘‘۔آخر ی پیغام ۔ میرے بہت رنجیدہ ہوں کیونکہ اس دنیا میں میری مدد کے لئے کوئی نہیں ہے ‘ مجھے اور میری ماں کو یہا ں سے نکالنے میں کوئی مدد نہیں کررہا ہے۔ گڈ بائی ۔ فاطمہ حلب۔
Good afternoon from #Aleppo I'm reading to forget the war. pic.twitter.com/Uwsdn0lNGm
— Bana Alabed (@AlabedBana) September 26, 2016
My piece investigating the largest human trafficking network ever in Lebanon that sexually enslaved 75 Syrian women https://t.co/nMwiXQHxon
— Kareem Shaheen (@kshaheen) April 30, 2016
امین الحبیب ایک فوٹو گرافر نے فیس بک پر لکھا کہ’’ میں یہاں پر موت یا پھر اسد کی فوج کے ہاتھوں پکڑے جانے کا انتظار کررہا ہوں‘ میرے لئے دعائیں کریں اور مجھے ہمیشہ اپنی یادوں میں شامل رکھیں‘‘۔ایک جرنلسٹ نے بھی حلب کے ساکن ڈاکٹر کا پیغام شیئر کیا ‘ ’’ ایک وادعی پیغام: یاد رکھیں یہاں ایک شہر تک جس کا نام حلب ہے اور جس کو دنیا کے نقشہ اور تاریخ سے مٹا دیاگیا‘‘۔بے گھر شہری۔
کئی ایک بنا کھانے اور چھت کے بھوکے رہنے پر مجبور ہیں اور فٹ پاتھ پر زندگی گذ ار رہے ہیں۔ دی وائیٹ ہیلمٹ ایمرجنسی سروسیس جو جنگی حالات سے متاثرہ علاقہ سیریہ کے مختلف علاقوں میں امدادی سرگرمیاں انجام دے رہی ہے کے مطابق عمارتوں کے ملبے میں دبے نعشوں کونکالنا کافی دشوار کن مرحلہ بن گیا ہے۔مذکورہ ایجنسی نے منگل کے روز ٹوئٹ کے ذریعہ یہ بات کہی ہے۔نومبر15کو شروع آرمی آپریشن کے بعد مذکورہ علاقے کے شہری بھی گھیرہ بندی کاشکار ہوئے ۔
مشاہدہ کرنے والی ایجنسی نے پیر کے روز بتایاکہ پچھلے چوبیس گھنٹوں میں دس ہزار لوگ باغیوں کے علاقے سے باہر نکالے گئے ۔ جن میں اکثرلوگ حکومت کے زیر قبضے علاقہ میں موجودہیں۔سال2012میں سریہ کے باغیوں نے مشرقی حلب پر اپنا قبضہ جمایہ تھا۔ جس کے بعد اس نے مخالفت حکومت احتجاجی کو پروان چڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے ہمہ جہتی تضاد پیدا کیا اور متبادل حکومت اور ائی ایس کے ساتھ ملک کر اقتدار کا نقشہ تیار کیا۔ایک آزاد صحافی عبدالکریم جو سال2014سے نارتھ سیریہ میں میں کام کررہا نے ایک ویڈیومیں خطہ کی دھماکوصورتحال کا ذمہ دار عر ب مملک کو ٹھراتے ہوئے کہاکہ ’’ تم نے اسے دھماکے سے آڑادیا‘‘۔یواین سربراہ بانکی مون کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کے مطابق یواین سربراہ نے حلب میں بڑے پیمانے پر شہریوں بشمول بچے اور خواتین پر مظالم کی رپورٹ کے متعلق ایک الرٹ جاری کیاہے اور کہاکہ۔ حلب کے مشرقی شہر میں باغیوں کے بڑی نقصان کی خبروں کے باوجود بے تحاشہ گولہ باری تشویش کا باعث ہے۔ ’’عوام کی جانب سے سیریہ حکومت او رفوج کے تعاون کے نعرے بھی لگائے جارہے ہیں‘‘۔ پچھلے چھ سالوں میں جنگ کے دوران 300,000افراد مارے جانے اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=KCgHg6rtvVE
With inputs from AFP/IANS
You must be logged in to post a comment.