ہوم منسٹر کا یہ تبصرے اس وقت سامنے آیا جب راکھبر خان عرف اکبر کو ہریانہ کے نوح ضلع میں کول گاؤں میں جمعہ کے روز مشتبہ گاؤ رکشکوں نے بری طرح مارپیٹ کرتے ہوئے قتل کردیاہے۔
نئی دہلی۔ ملک میں ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات پر مرکزی وزیرداخلہ نے ایوان پارلیمنٹ میں اس بات کا بھروسہ دلایا کہ اگر ضرورت پڑتی ہے تو حکومت قانون لائے گی تاکہ ہجومی تشدد کے واقعات کو روکا جاسکے۔
اپوزیشن جماعتیں بالخصوص کانگریس او ترنمول کانگریس نے لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اس مسلئے کو اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے کاروائی کرے۔
ہوم منسٹر کا یہ تبصرے اس وقت سامنے آیا جب راکھبر خان عرف اکبر کو ہریانہ کے نوح ضلع میں کول گاؤں میں جمعہ کے روز مشتبہ گاؤ رکشکوں نے بری طرح مارپیٹ کرتے ہوئے قتل کردیاہے‘ مویشیوں کی تجارت سے وابستہ اب تک تین لوگ یہاں پر ہجوم کے ہاتھوں ماردئے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے اپنے جواب میں کہاکہ حکومت بھی اس طرح کے واقعات پر تشویش میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ تشدد کوئی نئی بات نہیں ہے اور سب سے بڑا ماب لینچنگ 1984کے مخالف سکھ فساد ات کے دوران ہوا تھا۔
جس پرکانگریس کے اراکین پارلیمنٹ نے اعتراض جتایا۔منسٹر نے پیرکے روز اعلی سطحی کمیٹی اور گروپ اف منسٹرس کی بات کو دہرایا جو اس قسم کے واقعات کے متعلق دیکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس قسم کے تشدد کو ختم کرنے کے لئے ہم سخت کاروائی کے لئے بھی تیار ہیں۔
لوک سبھا میں سودیپ بھاندھی پادھیائی( ترنمول کانگریس) نے ہجوم تشدد کے بڑھتے واقعات کو اٹھایا۔ انہو ں نے کہاکہ’’ ہم متحدہ ہندوستان کے لئے ہیں۔ ہم اس قسم کے تشدد کو برداشت نہیں کرسکتے۔
اور بھی اراکین اس مسلئے پر بات کرنا چاہتے ہیں‘‘۔لینچنگ کے معاملات پر ترنمول کانگریس( ٹی ایم سی)نے مجسمہ گاندھی کے سامنے احتجاج کیا۔اس کے فوری بعد الور میں پیش ائے ہجومی تشدد واقعہ کو کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے اٹھایا۔
انہوں نے کہاکہ جی او اور اعلی سطحی کمیٹی کے علاوہ سپرم کورٹ کے جج سے اس قسم کے واقعات کی جانچ بھی کرائی جانی چاہئے۔
محمد سلیم ( سی پی ائی ایم) نے کہاکہ گائے کی حفاظت او ربچے چوری کی افواہوں پر ہجومی تشدد میں لوگ کے ساتھ مارپیٹ کے واقعات کو ختم ہونا چاہئے۔
یہ خطرناک ہے اور یہ نفرت پر مشتمل جرائم ملک بھر میں پھیل رہے ہیں۔
انہوں نے امریکہ میں سیاہ فام لوگو ں پر ہونے والے حملوں جیسا قراردیا۔
مایاوتی نے کہاکہ’’ہجومی تشدد بی جے پی اراکین اور حامیوں کی کوتاہی کا نتیجہ ہے مگر اس کو حب لواطنی سے جوڑنے کاکام کررہے ہیں۔ میں الور واقعہ کی مذمت کرتی ہوں مگر سمجھتی ہوکہ بی جے پی اس پر کوئی کاروائی کرنے سے قاصر ہے‘‘