مدھیہ پردیش میں پارلیمانی انتخابات کے دوران بھاجپا کے ذریعہ کسانوں کی قرض معافی کو لے کر ریاستی حکومت پر لگائے گئے وعدہ خلافی کے الزامات کا جواب وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کو خط لکھ کر دیا ہے۔ کمل ناتھ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے تک 21 لاکھ کسانوں کا قرض معاف ہو چکا تھا اور انتخابی عمل کے ختم ہوتے ہی کسان قرض معافی کا سلسلہ پھر سے دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے منگل کی دیر شام کو سابق وزیر اعلیٰ چوہان کو خط لکھ کر بتایا کہ ”17 دسمبر 2018 کو عہدہ سنبھالتے ہی سب سے پہلا حکم کسانوں کا دو لاکھ تک کا قرض معاف کرنے کا جاری کیا گیا۔ اس کے بعد کسانوں کے اکاؤنٹ میں قرض معافی کی رقم کو پہنچانا شروع کر دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی 22 فروری سے کسانوں کو قرض معافی کے سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے جانے لگے ہیں۔
چوہان نے لوک سبھا انتخاب کے دوران کمل ناتھ حکومت پر کسانوں کا قرض معاف کرنے کا وعدہ پورا نہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے کمل ناتھ نے اپنے خط میں لکھا ہے ”لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر ضابطہ اخلاق لگنے سے پہلے 10 مارچ تک 21 لاکھ کسانوں کا قرض معافی کیا جا چکا ہے۔ 4.83 لاکھ کسانوں کے اکاؤنٹ میں قرض معافی کی رقم انتخابی کمیشن سے اجازت ملنے کے بعد ڈالی گئی۔
کمل ناتھ نے اپنے خط میں آگے لکھا ”انتخابی ضابطہ اخلاق کی مدت ختم ہونے کے بعد قرض معافی کا عمل پھر شروع ہوگا، کسانوں کی قرض معافی انتخابی وعدہ یا انتخابی جملہ نہیں تھا، یہ ہمارا عزم اور پکاارادہ تھا، جسے ہم ہر حال میں پورا کریں گے۔
واضح رہے کہ انتخاب کے دوران شیوراج سنگھ چوہان کے ذریعہ قرض معافی کو دھوکہ قرار دیئے جانے پر وزیر اعلیٰ کمل ناتھ اور کانگریس صدر راہل گاندھی نے ایک جلسہ میں چوہان کے بھائی اور رشتہ داروں کے قرض معافی کی درخواست دکھا کر حملہ بولا تھا۔ ساتھ ہی 21 لاکھ کسانوں کی تفصیل بھی چوہان کے گھر بھیجی گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے انتخاب ختم ہونے کے بعد شیو راج سنگھ چوہان سے امید ظاہر کی ہے کہ وہ کسانوں کا قرض معاف کیے جانے کی حقیقت کو اب قبول کریں گے، جو انتخاب کے دوران مسترد(انکار)کرتے رہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق ختم ہونے کے بعد قرض معافی کا عمل دوبارہ شروع ہوگا۔ اس کے لیے کمل ناتھ نے چوہان سے تعاون اور نیک خواہشات بھی طلب کی ہے۔