صفائی کے باوجود ‘ نجیب کے ائی ایس ائی ائی میں شمولیت کا سلسلہ سوشیل میڈیاپر جاری ۔

’’ یاد ہے جے این یو کا نجیب؟اے بی وی پی ‘ ہندوؤں ‘ مودی پر لگایا گیاتھا اس کو غائب کرنے کا الزام۔ اس نے اپنی امی کے ٹیلی گرام ایپ پر پیغام بھیجا ہے ’’ امی میں ائی ایس ائی ایس شامل ہوگیا ہوں‘ انشاء اللہ اب میں اللہ کے لئے جہادکرونگا‘‘۔

فرضی ہونے کے باوجود یہ پیغام سوشیل میڈیاپر تیزی کے ساتھ پھیلایاجارہا ہے۔ فیس بک کے پیچ چٹکار ۔ میری آواز سنو‘ آواز بھارت کی جس کے ڈھائی لاکھ فالورس ہیں‘ اس پوسٹ کو چار ہزار لوگوں نے شیئر بھی کیاہے۔

یہاں پر ایسے بہت سارے فیس بک پیج ہیں جہاں پر اس قسم کی جھوٹی خبر نجیب احمد کے متعلق پھیلائی جارہی ہے۔ ایک او رایف بی پیج جس کا نام سورنیم ہند کا سورنیم سپنا جس کے 260,000سے زائد فالورس ہیں نے اس پیغام کے ساتھ یہ شیئر کیاہے کہ ’’ پہچانا اسے ؟ ارے اپنا نجیب۔ جے این یو والا نجیب۔ آزادی گینگ والا نجیب۔واما کامی گروہ کا دلار ا نجیب۔جے این یو سی راست ائی ایس ائی ایس میں اس کا تقرر ہوا ہے۔سیریا سے راہول جی اور کیجر سی کو سلام بھیجا ہے‘‘

ایک اور پیج نریندر مودی نمو نمو جس کے 110,000فالورس ہیں‘ اس پر رویش کمار کو ایک پوسٹ پر نشانہ بناگیا اور کہاجارہا ہے کہ رویش کمار اب جے این یو کے نجیب کے ائی ایس ائی ایس میں شمولیت اختیار کرنے پر خاموش ہیں۔

یہاں پر ہم کچھ پوسٹ بطور مثال پیش کررہے ہیں جو سوشیل میڈیا پر پھیلائے جارہے ہیں۔ الاٹ نیوزنے ایسے کئی پیجوں اور گروپس کی تلاش کی ہے جہاں پر اس قسم کی جانکاری شیئر کی جارہی ہے۔فبروری26جو الاٹ نیوز نے یہ خبر شائع کی تھی کہ سوشیل میڈیا پر کچھ لوگ جے این یو سے 2016میں لاپتہ نجیب احمد کے متعلق ائی ایس ائی ایس میں شمولیت اختیار کرلینے کی فرضی خبریں سرکولیٹ کررہا ہے۔

مذکورہ خبریں مکمل طور پر فرضی ہے جس میں کہاجارہا ہے کہ کیرالا سے تعلق رکھنے والے ایک 23سالہ وی ائی ٹی ویلورا کے ایم ٹیک طالب علم نجیب ائی ایس ائی ایس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اس کے علاوہ یہ نجیب اگست2017میں لاپتہ ہوا تھا‘ لہذا نیوز خود حالیہ ہے۔پھر یہ نجیب جان بوجھ کر یانہیں ‘ جے این یو نجیب احمد سے ملاکر یہ خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔برسراقتدار سیاسی جماعت کے لئے لوگ اس افواہ کو جھوٹی خبروں کے ذریعہ سوشیل میڈیاپر افواہ پھیلارہے ہیں۔

ایسے لیڈروں میں بی جے پی قومی جنرل سکریٹری رام مادھو‘ بی جے پی ایم پی سواپناداس گپتا اور بی جے پی ترجمان نلین کوہلی نے جسونت سنگھ کے اس ٹوئٹ کوریٹوئٹ کیا‘ جس کو اب تک بھی نہیں ہٹایاگیااور تین ہزار مرتبہ اس کو شیئر کیاگیا۔تاہم مذکورہ پارٹی کے سینئر لیڈرس نے اور ممبرس نے ٹوئٹ کو ہٹادیامگر سوشیل میڈیا پر انہیں فالو کرنے والے لاکھوں لوگوں تک یہ فرضی نیوز پہنچی اور جس مقصد کے ساتھ یہ کام کیاگیا اس میں انہیں کامیابی ملی۔

اس فرضی نیوز کی اشاعت میں اصلی ذرائع ابلاغ نے بھی کوئی جرات کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ذرائع ابلاغ کو بے آواز لوگوں کی آواز کہاجاتا ہے مگر سوائے انڈین ایکسپرس کے دیگر خبررساں اداروں نے اس فرضی نیوز پر نظر ثانی کے بغیرتبصرہ کیا۔وضاحت کے باوجود یہ فرضی نیوز سوشیل میڈیا پر گشت کررہی ہے‘ اس نیوز کو روکنے کے لئے نہ تو سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور نہ ہی فرضی نیوز پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے۔