صدیق نگر فرسٹ لانسرمیں مسلم خاتون سے فوجی جوان کی بدسلوکی

چہرے سے نقاب ہٹانے پر مجبور کرنے پر رشتہ داروں کا احتجاج، زدوکوبی پر کشیدگی

حیدرآباد۔/5جولائی، ( سیاست نیوز) صدیق نگر فرسٹ لانسرز ملٹری گیاریسن علاقہ میں آج اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب فوجی جوانوں نے مبینہ طور پر مسلم خاتون کے چہرے سے حجاب ہٹانے پر مجبور کرتے ہوئے ایک نوجوان کی پٹائی کردی۔ تفصیلات کے بموجب قمر بیگم ساکن صدیق نگر اپنے بھائی عبدالنبی اور دیگر دو رشتہ داروں کے ہمراہ اپنے بچہ کو دواخانہ میں معائنہ کے بعد صدیق نگر واپس لوٹ رہی تھی کہ تین فوجی جوانوں نے انہیں روک کر اپنا گیٹ پاس دکھانے کیلئے کہا۔ ایک خاتون کے پاس گیٹ پاس نہ ہونے کے سبب فوجی جوانوں نے صدیق نگر میں داخل ہونے سے روک دیا اور اپنے چہرے سے مبینہ طور پر نقاب نکالنے پر اصرار کیا۔ عبدالنبی اپنی خاتون رشتہ داروں سے مبینہ بدسلوکی پر برہم ہوگیا اور فوجی جوانوں کو اپنا رویہ درست کرنے کیلئے کہا۔ بتایا جاتا ہے کہ فوجی جوانوں اور عبدالنبی کے درمیان بحث و تکرار ہوگئی جس کے نتیجہ میں فوجی جوانوں نے اس کی پٹائی کردی۔ چہرے سے نقاب ہٹانے اور نوجوان کی پٹائی کی اطلاع ملنے پر صدیق نگر علاقہ میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور اس بات کی اطلاع عام ہونے پر فرسٹ لانسرز کی مقامی عوام نے کثیر تعداد میں ’’ مہدی پٹنم گیریسن ‘‘ کے روبرو جمع ہوگئے اور فوجی جوانوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں نے یہ الزام عائد کیا کہ آئے دن صدیق نگر کی خواتین سے بدسلوکی کے واقعات عام ہوتے جارہے ہیں اور سابق میں بھی ایک کمسن لڑکے مصطفی کی مشتبہ موت واقع ہوئی تھی۔ حالات کشیدہ ہوتا دیکھ کر ڈپٹی کمشنر پولیس ویسٹ زون مسٹر وینکٹیشورراؤ اور اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس آصف نگر مسٹر محمد غوث محی الدین وہاں پہنچ گئے اور احتجاجیوں کو یہ تیقن دیا کہ خاطی فوجی جوانوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ عبدالنبی کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر ہمایوں نگر پولیس نے تین فوجی جوانوں بشمول کرشنا ڈاوگر اور دیگر دو کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 341 اور 323 کے تحت
ایک مقدمہ درج کرتے ہوئے اس کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ مہدی پٹنم گیریسن کے فوجی عہدیدار مسٹر الوکا کھنہ نے پولیس کو یہ تیقن دیا کہ اندرون دو یوم اس واقعہ کی تحقیقات مکمل کی جائے گی اور وہاں کے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ صدیق نگر مہدی پٹنم گیریسن کے احاطہ میں موجود ہے اور وہاں کی عوام کو گزشتہ کئی سالوں سے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے چونکہ گیٹ پاس اور ہیلمٹ کا لزوم فوج کی طرف سے نافذ ہے۔