خواتین کیلئے ملازمتوں کے شعبہ میں مردوں کے مماثل تنخواہوں کا تیقن
واشنگٹن ۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن جو اس وقت امریکہ کی پہلی خاتون صدر بننے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں، نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ امریکی صدر کے عہدہ کیلئے منتخب ہوگئیں تو ان کی کابینی ارکان کی نصف تعداد خواتین پر مشتمل ہوگی۔ پانچ اہم پرائمریز جسے ایسٹ کوسٹ پرائمریز بھی کہا جاتا ہے جو میری لینڈ، دلاورے، پنسلوانیا، کنیکٹی کٹ اور رہوڈ آئی لینڈ ریاستوں میں منعقد شدنی ہیں، اس سے قبل ہلاری نے توقعات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی کابینہ تشکیل دیں گی جس سے وہ حقیقی طور پر امریکہ نظر آئے گی۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ امریکہ میں 50 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ صحیح ہے یا نہیں؟ ہلاری کے ریمارکس ان کے کیمپن منیجر جان پوڈیٹا کے دیئے گئے بیان کے ایک روز بعد منظرعام پر آئے جہاں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ہلاری کلنٹن کی کابینہ میں ہندوستانی نژاد امریکی خاتون نیراٹنڈن کو دیکھنا پسند کریں گے جنہوں نے ہلاری کے لئے زائد از 14 سال کام کیا اور فی الحال سنٹر فار امریکن پروگریس (CAP) کی سربراہ ہیں،
جو دراصل ایک تھنک ٹینک ہے، جس نے نیرا کی قیادت میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ یاد رہے کہ ماہ جولائی میں اس بات کے امکانات ہیں کہ ہلاری کلنٹن کو ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیا جائے گا۔ اس موقع پر ایم ایس این بی سی ٹاؤن ہال کے دوران ہلاری نے بتایا کہ انہوں نے اپنی عوامی زندگی کا بیشتر حصہ خواتین کے حقوق کو بنیادی حقوق تسلیم کئے جانے کی جانب وقف کیا اور قانون کے ذریعہ جو کچھ کیا جاسکتا ہے وہ ہم نے کیا۔ سابق وزیرخارجہ جنہوں نے اپنے شوہر بل کلنٹن کے صدر امریکہ رہنے کے زمانے میں بطور خاتون اول کہا تھا کہ خواتین کے حقوق ہی انسانی حقوق ہیں اور اس طرح اب خواتین سے متعلق متعدد پالیسیاں ہی ان کی انتخابی مہمات کا اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ترقی تو بہت کی ہے لیکن اب بھی منزل دور ہے اور ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا اگر آپ تنخواہوں کی جانب دیکھیں تو آپ کو کوئی یکسانیت نظر نہیں آئے گی
اور یہ اس وقت بدترین صورتحال سے دوچار ہوجاتی ہے جب آپ عمر رسیدہ ہوجاتے ہیں لہٰذا جہاں تک نوجوان خواتین کا تعلق ہے انہیں تنخواہوں میں یکسانیت کا نیا تجربہ حاصل ہوگا۔ وہ یہ شکایت نہیں کریں گی کہ تنخواہوں کی شرح میں امتیاز برتا جارہا ہے۔ بہرحال ایسا بھی ہوتا ہیکہ خواتین اور مردوں کی تنخواہوں میں صرف انیس بیس کا فرق ہوتا ہے لیکن بعض گوشوں سے یہ شکایت بھی کی جاتی ہے کہ خواتین کی اپنی ملازمتوں کے لئے ترجیحات بالکل علحدہ ہیں اور شاید یہی ترجیحات تنخواہوں کے زمرے میں انہیں پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ ہلاری کلنٹن نے اس بات پر زور دیا کہ وہ مرد و خواتین کیلئے یکساں تنخواہوں کیلئے اپنے تمام تر اختیارات کا استعمال کریں گی۔ ہمیں اس کیلئے ابتدائی سطح سے ہی کام کرنا ہوگا اور جس کیلئے ضروری ہیکہ خواتین اپنی بیٹیوں کی ابتدائی تعلیم کا آغاز جلد سے جلد کروائیں۔ پانچ سال کی عمر ہونے کا انتظار نہ کریں کیونکہ کم عمری میں جتنی اعلیٰ تعلیم ہوگی خواتین کیلئے بہترین ملازمت اور مردوں کے برابر تنخواہوں کے امکانات بھی اتنے ہی زیادہ روشن ہوں گے۔