صدر مشاورت جناب نوید حامد کا خط لوک سبھا اسپیکر محترمہ سمترا مہاجن کے نام

محترمہ اسپیکر صاحبہ
پارلیمنٹ جمہوریت کا مقدس گھراورآزاد پریس اس کا ایک اہم ستون ہے۔ ہندستان جیسے جہوری ملک میں پریس نے عوام کے حق کی آواز اٹھانے میں، خصوصاً دبے کچلے عوام کے مسائل پر توجہ دلانے میں ہمیشہ ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے۔آزاد پریس اصولاً عوام اورسرکار کے درمیان رابطہ کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے۔

مجھے یہ جان کر رنج ہوا کہ آپ جیسے بلند رتبے کی شخصیت پریس کو یہ مشورہ دے کہ تلخ سچائیوں کو 146قومی مفاد145 میں نمایاں نہ کرے جوآپ نے یہ بات آرایس ایس کی ایک ذیلی تنظیم 146اندراپرستھا وشوا سنواد کیندرا145 کے ایک پروگرام میں خطاب کے دوران دیا۔

محترمہ !آپ ملک کی صحت مندفکرکی نمائندگی کرتی ہیں اوردنیاکی سب سے بڑی پارلیمنٹ کی صدر نشین ہیں جواپنی بلند معیار بحشوں اورشفافیت کے لیے باقار ہے۔ اس حیثیت سے آپ پر اظہار خیال اورپریس کی آزادی کی حفاظت کی ذمہ داری بھی آتی ہے۔ ہندستان کو دینا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا امتیاز اس لیے حاصل ہوا کہ ہم نے پریس کو بغیر کسی ہیراپھیری کے ٹھیک ٹھیک رپورٹنگ کی آزادی دی ہے۔ اگرخبروں کو مفاد خصوصی کے تحت توڑ مروڑ کر یا حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا جانے لگا تو اس کی عظمت دھندلی پڑجائے گی۔ جب کی ضروری ہے کہ ہم ایک آزاد جمہوری دنیا میں صحافتی قدروں کوبرقرار رکھیں اوراپنی ذمہ داریوں کو معروضی اورمثبت انداز میں ادا کریں۔

اگرپریس پر شرائط عائد کردی گئیں اوراس کو جکڑدیا گیا تو پھر ایسا ہونا ممکن نہیں رہے گا۔ اگرپریس کو یہ کہا جائے کہ وہ سرکار کی خامیوں اورغلطیوں کو146قومی مفاد145 میں اجاگرنہ کرے تو یہ ایک طرح کی سنسر شپ ہوگی۔ ملک میں ایسی طاقتیں موجودہیں جو اپنے سیاسی مقاصد کوحاصل کرنے کے لیے پریس کو دباکر رکھنا چاہتی ہیں۔