۔7 سکیور ٹی گارڈ زخمی ،ڈرون کے ذریعہ نشانہ، قریبی اپارٹمنٹ میں آتشزدگی
راکس ۔ /5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ونیزویلا کے صدر نکولاس میڈورو نے کراکس فوجی پریڈ پر خطاب کے دوران بارود سے لدے ڈرون دھماکے ذریعہ کی گئی قتل کی ناکام کوشش میں بال بال بچ جانے کے بعد کہا کہ وہ پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم ہوگئے ہیں ۔اس حملے میں نیشنل گار ڈ کے 7 جوان زخمی ہوئے ۔ حکومت نے کہا کہ مبینہ حملے میں سات سپاہی زخمی ہوئے جس کے لئے میڈورو نے کولمبیا کو مورد الزام ٹھہرایا اور بعد میں ایک پراسرار باغی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی ۔ مدورو نے ناکام قاتلانہ حملہ میں بال بال بچ جانے کے بعد پرجوش انداز میں کہا کہ ’’میں ٹھیک ہوں ۔ میں زندہ ہوں ۔ اس حملے کے بعد انقلاب کے راستہ پر چلنے کیلئے میں اور بھی زیادہ پرعزم ہوگیا ہوں ‘‘ ۔ صدر میڈورو نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’’انصاف ! زیادہ سے زیادہ سزاء ! اور کوئی معافی نہیں ‘‘ ۔ ان کے بیان سے اس ملک میں جہاں پہلے ہی 248 سیاسی مخالفین کو جیلوں میں قید کردیا گیا ہے اب اپوزیشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کے اندیشے پیدا ہوگئے ہیں ۔
اس دوران اٹارنی جنرل ٹیریک ولیم ساب جو پریڈ میں موجود تھے اس واقعہ میں گرفتار شدہ افراد کی پیر کو شناخت کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’بے رحمی کے ساتھ سزائیں دی جائیں گی ‘‘ ۔ ونیزویلا کے سرکاری ٹیلی ویژن فوٹیج میں میڈورو کو دوران خطاب دھماکہ کی آواز سن کر پریشانی کی حالت میں اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے بتایا گیا ۔ میڈورو نے ان کے سامنے دھماکے سے پھٹ پڑنے والی اڑتی شئے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے ہلاک کرنے کے لئے یہ حملہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے آج مجھے قتل کرنے کی کوشش کی ۔ وزیر مواصلات جورج راڈریجس نے کہا کہ ’’وہاں بارودی مواد تھا ۔ صدر کے شہ نشین کے قریب پھٹ پڑا ۔ جس کو وسطی کراکس میں منعقدہ پریڈ میں دیگر کئی افراد نے بھی دیکھا ۔ میٹرک ولیئم ساب نے سی این این سے کہا کہ اس تقریب کی فلمبندی کرنے والا ڈرون اچانک دھماکہ سے پھٹ پڑا ۔ تاہم ٹیلی ویژن نشریات میں کہیں بھی کوئی ڈرون نظر نہیں آیا ۔ البتہ صدر میڈورو کے باڈی گارڈس کو انہیں بچانے کیلئے ان کے روبرو چھلانگ لگاتے ہوئے بتایا گیا اور فوری طور پر نشریات کا سلسلہ مسدود کردیا گیا ۔ اس دوران ایک ملازم پولیس نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ اے ایف پی سے کہا کہ غالباً کسی قریبی اس اپارٹمنٹ سے ڈرون چھوڑا گیا تھا ۔ جہاں آگ لگی تھی اورایک دھماکہ ہوگیا ۔ تاہم واقعات کے دیگر زاوئیے یہ نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ محض ایک گیس سیلنڈر کا اتفاقی دھماکہ تھا ۔ لیکن حکومت نے فوری اپنے مخالفین کو نشانہ بناتے ہوئے ’’سخت گیر دائیں بازو کے شعبہ ‘‘ کو موردالزام ٹھہرایا ہے ۔ یہ اصلاح بالعموم اپوزیشن کے لئے استعمال کی جاتی ہے ۔ صدر میڈورو نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ اس حملہ کے پس پردہ ایک نام (کولمبیا کے سبکدوش ہونے والے صدر) ہوان مینویل سانتوس کارفرما ہے ‘‘ ۔
ونیزویلا حملہ میں امریکہ ملوث نہیں : بولٹن
واشنگٹن ۔ /5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ کراکس ملٹری پریڈ میں ونیزویلا کے صدر کی موجودگی میں ہوئے مبینہ حملے میں امریکی حکومت ملوث نہیں ہے ۔ بولٹن نے ’’فاکس نیوز سنڈے‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ واقعہ خود (صدر نکولاس مدورو) حکومت یا کسی اور کی کارستانی ہوسکتا ہے ۔ امریکی رول کی تردید کرتے ہوئے بولٹن نے مزید کہا کہ ونیزویلا کے پاس امریکی قانون کی خلاف ورزی کے اگر کوئی ٹھوس ثبوت ہیں تو ہم ان کا سنجیدگی سے جائزہ لیں گے ۔