نئی دہلی:جہاں پر ملک نئے صدر کے انتخابات کی تیاری کررہا ہے وہیں پرجمعہ کے روز ایک تھینک ٹینک کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ الکٹورل کالج کے تقریبا33فیصد جس میں دونوں ایوانوں کے پارلیمانی اور ریاستی اسمبلیوں ممبران کا مجرمانہ ریکارڈ ہے ۔
دی اسوسیشن فار ڈیموکرٹیک ریفارمس اینڈ نیشنل الیکشن واچ نے جائزے کے بنیاد پر یہ کہاکہ کہ4896میں سے4852ایم پیز اور ایم ایل ایز کی حلف ناموں کے ذریعہ اس بات کا پتہ چلا ہے۔جولائی 17کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں این ڈی اے کے تائیدی امیدواررام ناتھ کوئند ہیں جبکہ اپوزیشن امیدوار میر کمار ہیں جنھیں لوک سبھا کی پہلی خاتون اسپیکرکا اعزاز بھی حاصل ہے۔تاہم الکٹورل کالج میں خواتین کی حصہ داری صرف نو فیصد ہے ۔ 4852اراکین پارلیمان اور اسمبلی میں صرف451خواتین ہی ایوانوں میں موجود ہیں۔رپورٹس کے مطابق لوک سبھا کے 543میں سے184 یعنی 33فیصد‘ جبکہ راجیا سبھا میں1353میں سے 231ممبران(33فیصد)اورمختلف ریاستوں کے4,078اراکین اسمبلی نے حالیہ الیکشن کے دوران خود اپنے حلف نامہ میں اس بات کو قبول کیا ہے کہ ان کے خلاف مجرمانہ مقدمات ہیں۔
ان میں سے4852کا جائزہ لینے کے بعد993یعنی 20فیصد ایسا ممبران ہیں جن کے خلاف سنگین مقدمات درج ہیں۔ اس کے علاوہ4852میں سے 3460یعنی 71فیصد اراکین پارلیمان او راسمبلی کا شمار کروڑ پتیوں میں ہے اور اس بات کا خلاصہ مذکورہ ممبران کی جانب سے پرچہ نامزدگی داخلے کے وقت دئے گئے حلف نامہ سے ہوا ہے۔ مجموعی طور پر الکٹورل کالج میں بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) کے 31فیصد اراکین اسمبلی او رپارلیمنٹ کا مجرمانہ ریکارڈ ہے‘ جبکہ کانگریس کا 26‘ ترنمول کانگریس 29‘ سی پی ائی ایم 49فیصداور سی پی ائی کے ممبران کا58فیصد مجرمانہ ریکارڈ ہے۔