سری نگر : کشمیری صحافیوں او رمقامی اخبارات کے مالکان نے سرکردہ صحافی سید شجاعت بخاری کے قتل اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے باغی لیڈر ممبر اسمبلی چودھری لال سنگھ کی طرف سے کشمیری صحافیوں کو دی گئی دھمکی کے خلاف خاموش احتجاج مارچ نکالا گیا ۔احتجاجیوں نے منہ پر کالی پٹی اور ہاتھوں میں پلے کارڈس او ربینر اٹھا رکھے تھے ۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور انگریزی روزنامہ کشمیر ٹائمز کی مدیر انورادھا نے بتایا کہ شجاعت بخاری کا قتل اگر چہ صحافت کے لئے ایک دھچکا ہے لیکن ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے ۔انھوں نے کہا کہ شجاعت بخاری کے قتل سے ہمارے کام کو دھکا لگا ہے ۔ہمارے یہاں جمع ہونے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک آواز میں کہنا چاہتے ہیں کہ ہم اس قسم کی سیاست ، اس طرح کی ہلاکتوں ، لال سنگھ کی دھمکیوں کوبرداشت نہیں کریں گے ۔ہم ان کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے ۔
انورادھا نے لال سنگھ کی دھمکی پر کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی یہاں کے حالات کو مزید خراب کرناچاہتی ہے ۔یہاں کے حالات کشیدہ ہوں ، یہاں ماحول کشیدہ ہو ۔ صحافی نویس گوہرگیلانی نے کہا کہ شجاعت بخاری کے قتل سے آزاد سوچ کا قتل ہوا ہے ۔ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ا ن کے قتل سے یہاں کے صحافی سچ لکھنا بند نہیں کریں گے ۔پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تحقیقات کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھائیں ۔
ان قاتلوں کا پتہ لگا یا جائے جنہوں نے شجاعت صاحب کی جان لی او را ن کے قلم کوخاموش کرنے کی کوشش کی ۔گوہر گیلانی نے لال سنگھ کی دھمکی پر کہا کہ وہ متنازع بیانات دینے کا عادی ہے ۔لال سنگھ ایک عادی مجرم ہے ۔واضح رہے کہ بی جے پی کے باغی لیڈر لال سنگھ نے ۲۲؍ جون کو جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کشمیری صحافیوں سے کہا کہ وہ سید شجاعت بخاری کے قتل سے سبق سیکھے ۔تیس سال سے صحافت سے وابستہ رہنے والے شجاعت بخاری کو ۱۴؍ جون کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے گولیوں کا نشانہ بناکر انہیں قتل کرڈالا ۔