شیلٹر ہوم جنسی اسکینڈل کا ملزم برجیش ٹھاکر نیوز پیپر کامالک ۔

مظفر پور شیلٹر ہوم سیکس اسکینڈل کیس کے اہم ملزم برجیشکےبالترتیب ہندی ‘ انگریزی اور اُردو میں اپنا نیوز پیپر ہے‘ حالانکہ ان نیو ز پیپرس کے کچھ سو کاپیوں کی اشاعت عمل میںآتی ہے مگرخبر ہے کہ سرکاری اشتہارات کے ذریعہ آمدنی کے لئے وہ زیادہ اخبارات کی فروخت کے دعوی کرتا تھا۔

ریاستی حکومت کی اشاعتی فہرست میں اس کے اخباروں کی فہرست کچھ اس طرح درج ہے کہ پرتاہ کمال ہندو ڈیلی جس کی اشاعت مظفر پور سے عمل میںآتی ہے ‘ نیوز نکسٹ انگریزی کی اشاعت پٹنہ اور حالات بہار اُردو روزنامہ کی اشاعت پڑوسی ضلع سمستی پور سے عمل میں لائی جاتی ہے۔

مذکورہ پبلکشن میں برجیش کو پرتاہ کمال کے خصوصی نمائندے کے طور پر فہرست میں شامل کیاگیا ہے جبکہ برجیش ٹھاکر کے بیٹے آنند کو نیوز نکسٹ کا رپورٹ جبکہ ایک شائستہ پروین کو حالات بہار کا نمائندہ بتایا گیا ہے‘ اس کے علاوہ ایک رام شنکر سنگھ کو ان کا ایڈیٹر کے طور پر فہرست میں شامل کیاگیا ہے۔

ٹھاکر کے پاس پی ائی بی اور اسٹیٹ انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشن ڈپارٹمنٹ( ائی پی آر ڈی)دونوں کا اکریڈیشن ہے‘ جو ٹھاکر پر مقدمہ کئے جانے کے بعد منسوخ کردئے گئے ہیں۔

ائی پی آرڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ نارتھ بہار پراجکٹ کے متعلق علاقے میں پرتاہ کمال کی اشاعت شروع ہونے کے بعد مذکورہ اخبار کو اشتہار کی اجرائی کاکام شروع کیاگیاتھا۔ میڈیا رپورٹس میں دعوی کیاگیا ہے کہ ہندی ڈیلی کی جس کا مالک ٹھاکر ہے تین سو کاپیوں سے زیادہ کی اشاعت نہیں ہوتی‘ مگر یومیہ سرکولیشن میں وہ60,862کاپیاں دیکھاتا ہے۔

رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ اس غلط بیانی کی بنیا د پر وہ سالانہ بہار حکومت سے تیس لاکھ روپئے تک اشتہارات حاصل کرنے میں کامیاب رہتا ہے۔ مگر ائی پی آر ڈی ذرائع نے یہ خلاصہ نہیں کیاکہ ایک سال کے اندر کتنی مالیت کے اشتہارات ٹھاکر کو جاری کئے گئے ہیں۔

مظفر پور میں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پرتاہ کمال اسی جگہ سے شائع ہوتا ہے جہاں پر شیلٹر ہوم واقع تھا او ریومیہ اساس پر بڑی مشکل سے چند کاپیاں تقسیم کی جاتی تھیں جس کا ذکر رپورٹ میں کردیاگیاہے۔

پولیس ذرائع نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ تلاشی کے دوران ہم اس وقت حیران ہوگئے جب ہمیں نیوز پیپرکے دفتر سے شیلٹر ہوم میں جانے کے لئے سیڑھیاں ملی۔

مظفر پور او رپٹنہ میں نیوز اسٹانڈس سے تحقیقات کرنے کے بعد یہ بات سامنے ائی ہے کہ وہ اس طرح کے نیوز پیپرس کو فروخت کے لئے اپنا پاس کبھی نہیں رکھا ہے۔اس طرح کی اشاعت کا عمل اور کچھ سوکاپیاں کا سرکولیشن چھوٹے نیوز پیپرس کی جانب سے ریاست میں ایک عام چلن ہے۔

تاہم خبر ہے کہ کچھ چھوٹی نیوز پیپرس زیادہ سرکولیشن کادعوی کرتے ہوئے سرکاری اشتہارات حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔