لکھنؤ : وقف اراضی اور عبادت گا ہ بنانے کے مسئلہ میں شیعوں کے رہنماء آیت اللہ سیدعلی سیستانی کافتویٰ منظر عام پر آیا ہے ۔ مولانا کلب جواد نے ان لوگوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی جو یہ کہہ رہے ہے کہ آیت اللہ سیستانی نے یہ فتویٰ کسی دباؤ میں دیاہے ۔ مولانا جواد نے کہا کہ آیت اللہ سیستانی کا یہ فتوی آچکا ہے کہ وقف املاک کیلئے وقف بورڈ ہو یہ حق نہیں ہے کہ کسی دوسرے کو اپنی عبادت گاہ بنانے کیلئے دے سکے ۔
اہل تشیع کا یہی موقف ہے جو آیت اللہ سیستانی صاحب نے بیان کیا ہے ۔ لہذا اب کسی کو شیعوں کا موقف بتانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ مولانا کلب جواد نے بتایا کہ ہم پہلے یہ کہہ چکے ہیں کہ مسجد کی زمین پر صرف مسجد بن سکتی ہے ۔ مولانا کلب نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ کے چیر مین نے آیت اللہ سیستانی فتویٰ پر جس طرح کا رد عمل کا اظہار کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شیعہ نہیں ہے بلکہ منافق ہے ۔ چیر مین وقف بورڈ کا بیان ’’ جس طرح داؤد ابراہیم کے ذریعہ مجھ پر دباؤڈالا جارہا ہے اسی طرح آیت اللہ سیستانی کے ذریعہ مجھ پر دباؤ بنایا جارہا ہے ۔‘‘ اس بیان پر کافی ہنگامہ ہوا تھا ۔
مولانا نے کہا کہ ذراسوچئے یہ شخص آیت اللہ سیستانی صاحب کا موازانہ کس سے کر ررہا ہے ۔ مولانا نے کہا کہ یہ شخص خود کو گرفتاری سے بچانے کے لئے ایسی حرکتیں کررہا ہے ۔ مولانا نے کہا کہ جو اپنے مراجع عظام کی بات نہ مانے وہ شیعہ نہیں ہوسکتا ۔
مولانا کلب نے اہل تشیع کے بورڈ ممبران سے مطالبہ کیا کہ وہ آیت اللہ سیستانی کی اہانت کے جرم میں بورڈ کے چیر مین کو ان کے عہدہ سے دستبردار کریں ورنہ ان کے خلاف بائیکاٹ کیا جائے گا ۔