ئی دہلی۔حالیہ دنوں میں سوشیل میڈیا اور کچھ نامور اخبارات کے ذریعہ یہ بات عام ہوئی تھی کہ درالعلوم دیو بند نے ایک فتوی جاری کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ ’’ شیعہ مسلمانوں کی جانب سے منعقدہ افطار میں سنی شرکت نہ کریں‘‘۔اس خبر سے سنی اور شیعہ دونوں کو سوشیل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔
ایک صارف نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ’’ میں ایک سنی ہوں اور میں اپنے شیعہ بھائی کے گھر افطار پر زور جاؤں گا‘‘۔ تاہم فتوی کی حقیقت کے متعلق خدشات پیدا ہونا شروع ہوگئے۔
مسلم میریر نے وہیں دیو بند کے کئی اسکالرس سے رابطہ قائم کرتے ہوئے فتوی کے متعلق جانکاری حاصل کی تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں کسی فتوی کے متعلق معلوم ہی نہیں ہے۔
درالعلوم دیو بند کی ویب سائیڈ پر بھی ایسا کوئی فتوی موجود نہیں ہے۔ اس مسلئے پر بات کرتے ہوئے سنی عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی ماہالی نے کہاکہ’’ یہ واضح طور پر ایک فرضی فتوی ہے۔
درالعلومم دیوبند نے ایسا کوئی فتوی جاری نہیں کیا ہے۔ یہ ایک سازش ہے جو ہمارے اتحاد کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ’’ کچھ شر پسند عناصر نے افواہ پھیلارہے ہیں۔ میں سارے مسلمانو ں سے اپیل کرتاہوں کہ وہ ایسے گمراہ کن پروپگنڈوں کو مسترد کریں‘‘