شیعہ عالم دین کلب جواد نے کہاکہ وسیم رضوی کے بیانات کا شیعہ طبقے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 

علی گڑہ۔ایک پریس کانفرنس کے دوران ممتاز عالم دین مولانا کلب جواد نے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ کے چیرمن سید وسیم رضوی کے بیانات شخصی ہیں اس کا شیعہ طبقے سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ صرف ایسا سی بی ائی تحقیقات سے بچنے کے لئے کررہے ہیں۔ شیعہ وقف بورڈریاستی حکومت کاحصہ ہے ‘ انہیں حکومت اترپردیش نے نامزد کیاہے جس کا شیعہ طبقے سے کوئی تعلق نہیں ہے اگر بی جے پی او رآر ایس ایس ایک ساتھ ملکر وسیم رضوی کو بچانے کی کوشش کررہی ہے تو براہ راست وہ ان تمام لوگوں کی حمایت میں ملوث ہے جو وسیم رضوی کے ساتھ بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔

مولاناکلب جواد ایک روز قبل علی گڑہ یونیورسٹی کے سماجی سائنس فیکلٹی میں منعقدہ جلسہ کے بعد میڈیاسے بات کررہے تھے۔انہوں نے کشمیر کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر کے قائدین موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں جو بچوں کو اکسانے کاکام کررہے ہیں مگر ساتھ میں ہماری گذار ش حکومت سے بھی کہ وہ جس طرح ماؤسٹوں کے ساتھ احتیاط برتنے کو کہتی ہے جبکہ وہ سینکڑوں فوجیوں کو ہلاک کردیتے ہیں اسی طرح کشمیر کے بھٹکے ہوئے نوجوانوں کے ساتھ بھی احتیاط برتے۔ پولیس اور فوج ان کی کونسلنگ کرنے کے بجائے ان کے خلاف کاروائی کررہی ہے۔

مولانا نے کہاکہ اگر اسی طرح کے حالات رہے تو نفرت میں اضافہ ہوگا اور حالات مزیدابتر ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔کشمیرمیں عام لوگوں کا یہی ذہن بنا ہوا ہے کہ جو بے قصور تھا جس کو دہشت گردی کے نام پر مارد گیااور اسی طرح کا ذہن بھی سارے ملک میں ہے۔ جہاں کسی کو بھی دہشت گرد قراردیتے ہوئے اس کو جیل میں ڈالدیاجاتا ہے اور 20سال بعد اسی نوجوانوں کو بے قصور قراردیتے ہوئے رہا کردیاجاتا ہے ہمیں اس طرح کی سونچ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نفرتوں کو مٹایاجاسکے اور کشمیری لیڈران کے ناپاک عزائم کو ناپاک بنانے کا کام کیاجاسکے۔

مدرسوں میں این سی آر ٹی کے نصاب کو لازمی قراردئے جانے پر مولانا کلب صادق نے کہاکہ مدرسہ دینی تعلیم کے لئے ہی بنایاگیا ہے اور اختیاری مضامین پڑھانے کا نظام پہلے سے ہی ہے مگر اس کو لازمی قراردیاجانا مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر انجینئر نگ کالج میں دینیات کی کتابیں پڑھانے کا لزوم کیاجاتا تو کیااس کو قبول کیاجائے گا۔ دینی تعلیم سبھی کے لئے ضروری ہے تو پھر ہرجگہ اس کے متعلق پڑھائی کرائی جانی چاہئے۔ ملک کی تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے متعلق مولانا کلب جواد نے کہاکہ ہر زمانہ میں تاریخ لکھی گئی ہے کونسی تاریخ صحیح اور کونسی تاریخ غلط ہے یہ ہم نہیں کہہ سکتے۔ جوکبھی حکمران رہے انہو ں نے اپنے حساب سے تاریخ تحریر کروائی۔

کسی نے ٹیپو سلطان کو اچھالکھاتو کسی نے غلط کسی نے اورنگ زیب کو بہتر تو کسی کو برا لکھا مگر موجود ہ تاریخ کے ساتھ کسی قسم کے چھیڑ چھاڑ نہیں ہونی چاہئے۔ بابر ی مسجد پر ہورہی سیاست پر انہوں نے کہاکہ مولانا کلب صادق نے جوکہاکہ اس کو میڈیا نے غلط انداز میں پیش کیا۔ ان کا کہنے کا وہ مطلب نہیں تھا جو لوگ سمجھ رہے ہیں۔

]انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں سنٹر فار انٹر فیتھ کا قیام قابل تحسین اقدام ہے کیونکہ آج مذہب کو نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔

ایسے میں مذہبی لوگوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ مذہب کیاہے وہ عوام کو بتائیں انہوں نے کہاکہ مذہب نفرت پھیلانے او رلوگوں کو مارنے کا پیغام نہیں دیتا بلکہ محبت ‘ الفت او ردوستی کا نام دیتا ہے۔