نئی دہلی : وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہا ئش گاہ پر گذشتہ چار روز سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے شہید عبد الصبور کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کیلئے کئی سیاسی لیڈران او رسماجی کارکنان پہنچ رہے ہیں ۔ سبھی لوگوں نے متاثرین کو معاضہ دینے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ۔ دوسری جانب دہلی وقف بورڈ کے چیر مین امانت اللہ خان نے شہید کی اہلیہ کو مکتوب لکھ کر یقین دلایا کہ ایک ماہ اندر ان کے مطالبہ کو پورا کیاجائے گا ۔ پھر بھی شہید کے اہل خانہ ماننے کوتیار نہیں ہیں اور دھرنا جاری رکھے ہو ئے ہیں ۔
اس کے علاوہ دہلی حکومت کے رویہ کے خلاف ایڈوکیٹ شاہد علی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کریں گے ۔ اس موقع پر شہید کی والدہ او راس کی بیوہ سے ملاقات کرنے پہنچے شرمشٹھا مکرجی او رکونسلر محمد اقبال نے اظہارہمدردی کرتے ہوئے دہلی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت 526کروڑ روپے اپنی تشہیر پر خرچ کر سکتی ہے مگر شہید کو اس کا حق نہیں دے سکتی ۔ کونسلر محمد اقبال نے کہا کہ میں چار دن سے یہاں آرہا ہوں مگر کیجریوال حکومت کے کسی بھی نمائندہ نے اب تک اس سے ملاچات کرنا گوارہ نہیں سمجھا ۔
کیجریوال کے پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے عبدا لصبور کی اہلیہ کو مکتوب لکھ کر کہا کہ آپ کے خاوند کی فائل ہمارے پاس آگئی ہے او رمیں نے وزیر اعلی سے اس کے متعلق بات کی ہے ۔وزیر اعلی نے کہا کہ عبدالصبور کی فائل ایل جی دفتر میں زیر التواء تھی ۔ ہم نے اسے واپس منگوالیا ہے ۔ساتھ وزیر اعلی نے مجھے یہ بھی بھروسہ دلایا کہ ایک ماہ کے اندر شہید کو اعزاز کے ساتھ ساتھ ان کے گھر والوں کو بھی رقم دی جائے گی ۔ لہذا میری آپ سے گذارش ہے کہ آپ اپنی بھوک ہڑتال ختم کرلیں ۔
ایڈوکیٹ شاہد علی نے بھی شہید کے گھر والوں سے ملاقات کی او ردہلی حکومت کے رویہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جلد ہی ہائی کورٹ میں پی آئی ایل فائل داخل کرنے جارہے ہیں او رہمیں امید ہے کہ عدالت ہم سے انصاف کرے گا ۔