عنقریب شدید گرمی ، لُو اور گرم ہوائیں
رطوبت میں اضافہ ، سڑکیں سنسان
حیدرآباد۔28مارچ(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس تک پہنچ چکا ہے اور اس درجہ حرارت میں مزید اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ دنوں میں لو اور گرم ہوائیں چل سکتی ہیں اس کے علاوہ رطوبت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ ریاست تلنگانہ کے تمام اضلاع میں بھی درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے اور حیدرآباد میں درجہ حرارت میں ہونے والے اضافہ کے سبب سڑکیں ویران نظر آنے لگی ہیں ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہری علاقوں میں گرمی کی شدت درجہ حرارت سے زیادہ ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ شہری علاقوں میں ائیر کنڈیشنرس کا اضافہ اور درختوں کی کمی تصور کی جا رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے ہریتا ہرم منصوبہ کے تحت کئی علاقوں میں لگائے گئے پودوں کے باقی نہ رہنے کے سبب صورتحال بتدریج ابتر ہوتی جا رہی ہے او رکہا جا رہاہے کہ شہر کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہونے اور گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کے سبب بھی گرمی میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے ۔ ماہرین موسمیات کے مطابق شہری علاقو ںمیں ریکارڈ کی جانے والی اس اضافی گرمی سے بچاؤ کیلئے لازمی ہے کہ شہری شدید دھوپ کے اوقات میں گھروں سے نکلنے سے گریز کریں اور اگر نکلنا بھی پڑ رہا ہے تو ایسی صورت میں مکمل احتیاط کے ساتھ باہر نکلیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 40 تک پہنچ چکا ہے لیکن دھوپ کی شدت کا احساس 43 ڈگری سے بھی تجاوز کرنے لگا ہے جس کی بنیادی وجہ شہر میں گاڑیوں میں چلائے جانے والے ائیر کنڈیشنرس اور گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں ہے اس کے علاوہ درختوں کی تعداد کم ہونے کے باعث ماحولیاتی آلودگی میں ہونے والے اضافہ کے سبب بھی گرمی کی شدت زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر شہری علاقو ںمیں حکومت کے محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے بلدی عہدیداروں کو موسم گرما کی شدت کو دیکھتے ہوئے عوامی مقامات پر ٹھنڈے پینے کے پانی کے انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ لو سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کیلئے بھی شہریوں میں شعور بیداری مہم چلائی جائے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف علاقوں اور گہما گہمی والے مقامات پر ٹھنڈے پینے کے پانی کی سبیلوں کا انتظام کیا گیا ہے ۔