شوپیان میں مرنے والوں کی تعداد چھ ہوئی‘ وادی میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری

سری نگر۔ کشمیر کے مختلف حصوں میں جھڑپوں کے سلسلے میں اسو وقت اضافہ ہوا جب پیر کے روز ضلع شوپیان کے پھانو گاؤں سے دو مزیدنعشیں دستیاب ہوئی ‘ ایک روز قبل پی فوج کی گاڑی پر دہشت گردوں نے حملہ کیاتھا۔

پولیس کو نعشیں ملے کے بعد جنوبی کشمیر ضلع میں حالات کشیدہ ہوگئی ‘جس کے بعد اتوار کے روز آرمی کی گاڑی ہر ہوئی فائیرنگ کے بعد مرنے والوں کی تعداد چھ تک پہنچ گئی ہے اور علیحدگی پسندوں نے اسی وجہہ سے بند کا اعلان بھی کیا۔پولیس نے نعشیں برآمد کی جس میں ایل ای ٹی کا شوپیان سے تعلق رکھنے والا دہشت گرد شامل ہے۔

متوفی دہشت گرد کی شناخت عاشق حسین بھٹ کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ پولیس نے کہاکہ’’ مذکورہ دہشت گرد نومبر13سال2017سے لاپتہ تھا۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے ائی ہے کہ بھٹ اس دہشت گرد گروہ کا حصہ تھا جس نے اتوار کے روز شوپیان کے پھانو گاؤں میں فوجی گاڑی پر حملہ کیاتھا‘‘۔

اتوار کی رات کو موبائیل چیک پوسٹ گاڑی پر حملے کی جوابی کاروائی میں ایک دہشت گرد اور تین میدان میں کام کررہے ورکرس کی ہلاکت پیش ائی۔

بند کے اعلان پر اسکولس‘ کالجس او رتعلیمی ادارے پیر کے روز بند رہے ۔کشمیر کے کئی حصوں میں پبلک ٹرانسپورٹ متاثرہوا اور بارہ مولہ تا بنیہال کی لائن پر ٹرینوں کو منسوخ کردیاگیاتھا۔ سری نگر کے سات پولیس اسٹیشنوں میں احتیاطی تدابیر نافذ کردئے گئے ۔

وہیں پر شوپیان اور پھلواماں ضلع میں موبائیل سروسیس پوری طرح بند کردئے گئے۔ سارے کشمیر میں ہائی اسپیڈ سرویس بھی بند کردی گئی تھی۔

ڈی جی پی ایس پی وید نے کہاکہ’’اتوار کے رات کوشوپیان میں پیش ائے واقعہ میں دودہشت گردوں اور چار دیگر لوگوں کی موت کے معاملے کی پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے۔

دہشت گردوں کی جانب عمومی طور پر کی جانے والی تلاشی کے دوران فوجی گاڑی پر حملے کے سبب فوجی جوان بھی جوابی کاروائی پر مجبور ہوئے‘‘۔ کئی علاقوں بشمول بڈگام‘ باندی پورا‘ اننت ناگ اور شوپیان میں جھڑپیں ہنوز جاری ہیں۔ حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی ‘ یسین ملک اور میر وعظ عمر فاروق نے ’’ اموات‘‘ کے خلاف احتجاجی طور پر وادی میں بند کا اعلان کیاہے۔

پولیس نے جے کے ایل ایف چیرمن ملک کو مبینہ طور پر عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی دھرنے منظم کرنے سے روکتے ہوئے گرفتار کرلیاگیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ہزاروں لوگ جس میں مصلح دہشت گرد بھی شامل تھے ان چھ لوگوں کی تدفین میں شریک ہوئے ۔ بڑی پیمانے پر لوگ سڑکوپر نکلے اور ترال‘ اونتی پورا‘ پلوامہ‘ شوپیان اور جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں سڑکوں پر لوگ نکل کر فوج کے خلاف احتجاج کیا جس کے سبب مذکورہ مقامات پر احتجاجیوں اور فوج کے درمیان جھڑپ کے واقعات بھی پیش ائے۔