شورش زدہ علاقے میں خواتین کے لئے ایک پرسکون مقام۔ افغان کا واحد یوگا اسٹڈیو

فاخیرہ ممتاز جنھوں نے 2016میںیوگا ہب قائم کیاتھا‘ نے وضاحت کی ہے کہ شورش زدہ ملک میں عورتوں کے لئے پرسکون ماحول کیوں ضروری ہے۔

کابل/افغانستان۔کوبل میں افغانستان کا واحد ممتاز یوگا سنٹر پرفاخیرہ اپنی بیٹی کو درس دے رہی تھیں کہ کس طرح کلاس لیں۔اٹھارہ سالہ فروہار ممتا ز عمر بہت جلد لکڑی کے ایک کمرے پر مشتمل اسٹڈیو میں خواتین او رہندوستان کا روایتی یوگا سیکھائیں گی۔

یہاں دیواروں پر ائینے لگے ہیں اور بڑی کھڑکیوں سے سورج کی روشنی اندر آتی ہے۔ بطور یوگا ہب فاخیر ہ کاقائم کردہ یہ سنٹر خواتین کے لئے 2016سے کام کررہا ہے۔

کلاس شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی چارعورتیں سفید لیگینس‘ لمبی کرتی اور ہری ہیڈ اسکارف کے ساتھ روم میں داخل ہوئے اور اپنے ربر میٹس پر بیٹھ گئے۔ پیانو کی ہلکی موسیقی نے ماحول بنادیا۔

الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے 42سالہ فاخیرہ ممتاز نے کہاکہ ’’ کئی سالوں کے شورش اور تنازعات سے گھیرے رہنے کے بعد اس ملک میں ہر کوئی سکون چاہتا ہے۔جب تک اس سماج میں آپ امن وسکون قائم نہیں کرسکتے ‘ اپنے اندر ہی امن قائم نہ ہو‘‘۔ شوہر کی ذاتی ائی ٹی کمپنی میں فاخیرہ نے یوگا کا اپنا داتی بزنس شروع کیاتھا۔ کم عمر سے انہیں کھیل کود کا شوق تھا‘ افغان کے کھلاڑیوں کے خاندان میں وہ بڑی ہوئی۔

عام طور پر جیمناسٹک اسکو کافی پسند ہے۔جب پاکستان نے 1996میں قبضہ کرلیا ‘ وہ بے گھر ہوگئی اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ پاکستان چلی گئی۔ فاخیر ہ کا ماننا ہے کہ ملک کے بحران میں سب سے زیادہ نقصان خواتین کا ہوا ۔

فاخیرہ نے کہاکہ ’’ جب تک ہمارے معاشرے کی عورتیں ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند نہیں ہوں گی تب تک وہ اپنے بچوں کی بہتر انداز میں پرورش نہیں کرسکتی۔

یوگا خوداعتمادی کے متعلق شعور بیدار کرنے میں مدد ہے‘ تناؤ کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے‘ یہ اس لئے میں سمجھتاہوں کہ خواتین کو اس سے استفادہ اٹھانا چاہئے‘‘۔ اکیس سالہ مہادیا جویافاخیرہ کے اسٹڈیو میں 2017سے شرکت کررہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایک گھنٹے کی کلاس انہیں جنگ کے حالات اور مشکلات سے انہیں دور لی جاتی ہے۔الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ایک گھنٹہ یوگا کرنے کے بعد میں پرسکون محسوس کرتی ہوں ‘ الجھن بھی کم ہوجاتی ہے اور میں منفی چیزوں کے بجائے مثبت چیزوں پر توجہہ مرکوز کرسکتی ہوں۔

مگر میری طرح کئی عورتیں بھی مذکورہ کلاسس میں شرکت کرنے سے ہمارے ملک کے سکیورٹی حالات کی وجہہ سے شرکت سے قاصر ہیں‘‘۔ گھر چھوڑ کر کلاسس میں شرکت کرنے سے قاصر افغان کی خواتین کے لئے فاخیرہ نے یوگا ایپ بھی تیار کیاہے۔

ان کا یہ حالیہ دنوں میں کیاگیاتجربہ انہیں امریکی نژاد مقابلہ برائے اسٹاراٹپ کے آخری مراحلے تک پہنچنے میں مدد کی ۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اگر میں یہ مقابلہ جیت جاتی ہوں تو میں افغانستان میں ان عورتوں کے لئے اس ایپ کو فروغ دوں گی تاکہ انہیں یوگا کے لئے
کہیں اور جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ وہ کہیں سے بھی یوگا کی مشق کرسکتے ہیں۔ افغانستان کی عورتوں کے لئے سب سے بڑا چیالنج طالبانی سونچ ہے