شمالی ہند کے مزدوروں کی نقل مکانی سے گجرات کے تاجر پریشان ، کاروبار بری طرح متاثر 

پٹنہ : گجرات میں گذشتہ ایک ہفتہ سے شمالی ہند کے لوگو ں پر حملو ں کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد حالات بہتر ہونے لگے ہیں ۔ گجرات کا صدر مقام گاندھی نگر او ر ملک سے بڑے شہرو ں میں شمار کئے جانے والے شہر احمد آباد میں حالات معمول پر آرہے ہیں ۔ البتہ کارخانوں اور دوسرے کاروباری علاقوں میں سناٹا چھا یا ہوا ہے ۔ا حمد آباد میں مقیم صفات نامی ایک شخص نے بتایا کہ مزدوروں کی نقل مکانی سے صنعتکاروں اور کاروبایوں کو بڑا نقصان ہورہا ہے ۔ کارخانوں او رفیکٹریوں میں کام بند ہوگیا ہے ۔ او ر گجرات میں ان دنوں دسہرہ او ردیوالی ہونے کی وجہ سے کام او رزیادہ ہوتا ہے ۔ او راس میں سب سے اہم رول مزدوروں کا ہوتا ہے ۔

صفات نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں جب کام ٹھپ ہوگیا ہے تو ظاہر ہے فیکٹریو ں او رتجارتی شعبہ میں نقصان تو ہوگا ۔سورت کے ساکن راغب نے بتایا کہ صنعتی او رکاروباری شہر میں حالات معمول پر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے تو نہیں پتہ کہ گجرات میں کہیں کچھ ہوا ۔ سورت میں تو اس کا احساس تک بھی نہیں ہوا ۔ ہاں اخبارات او رٹی وی چینلس پر تشدد اور مزدوروں کے بھاگنے کی خبریں ضرور پڑھنے اور دیکھنے کو ملیں ۔ رنکو نامی ایک شخص نے بتایا کہ مزدوروں کے ریاست چھوڑ نے سے کاروباری شعبہ پر خاصی اثر پڑا ہے ۔ شمالی ہند اور اترپردیش او ربہار کے لوگوں پر حملے کے سلسلہ میں یش پٹیل نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب حکومت او رانتظامیہ کی ناکامی کے سبب ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو حکومت فوری حرکت میں نہیں آتی ہے جس سے حالات مزید بگڑتے چلے جاتے ہیں ۔یش نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی عصمت دری کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہے جس کے خلاف شدید احتجاج بھی درج کروایا گیا اورحکومت سے فوری اقداما ت کرنے کی اپیل بھی کی گئی لیکن حکومت عام آدمی کی بات کہا سنتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ۱۴؍ ماہ کی جو بچی ظلم کا شکار ہوئی ہے وہ ٹھاکر برادری کی تھی ۔اسلئے ٹھاکر برادری کے لوگ ناراض ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹھاکر برادری کے لوگ حکومت سے اس سلسلہ میں نمائندگی کی لیکن قصورواروں کو گرفتار نہیں کیا جارہا تھا ۔اس لئے اب سماج میں خود فیصلہ کرنے کا چلن چل پڑا ہے۔

یش نے کہا کہ اس معاملے میں بھی ٹھاکربرادری کے لوگ بہار او راترپردیش کے لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں ۔