نئے نظام کا مقصد دشمنوں کے حملہ آور ہتھیاروں کا پتہ چلانا اور انہیں تباہ کردینا ہے
سیول ۔ 28مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) شمالی کوریا کے قائد کم جونگ اُن ایک نئے طیارہ شکن ہتھیاروں کے نظام کے تجربہ کی نگرانی کررہے ہیں ۔ سرکاری ذرائع ابلاغ نے آج اطلاع دی کہ دریں اثناء علاقہ میں کشیدگی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ کشیدگی کا خاص شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربوں کے سلسلہ کے بعد ہوا تھا ۔ گذشتہ چند مہینوں سے نوجوان قائد نے کئی فوجی مشقوں کی نگرانی کی ہے ۔ ان میں سے وسط مسافتی بین الابراعظمی میزائل کی گذشتہ اتوار آزمائشی پرواز شامل ہے ۔ امریکہ چاہتا ہے کہ شمالی کوریا پر دباؤ میں اضافہ کیا جائے تاکہ اُسے اپنے نیوکلیئر عزائم کو ترک کرنے پر راضی کیا جاسکے ۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’کورین سنٹرل نیوز ایجنسی ‘‘ کے بموجب کم جونگ اُن نے نئی قسم کے طیارہ شکن گائیڈیڈ ہتھیاروں کے نظام کی جانچ کی نگرانی کی ۔ اس نظام کا مقصد حملہ آوروں کا سراغ لگانا اور کسی بھی سمت سے پرواز کر کے آنے والے مختلف اہداف کا پتہ چلانا ہے ۔ شمالی کوریا نے سب سے پہلے ہتھیاروں کے نئے نظام کا گذشتہ سال اپریل میں تجربہ کیا تھا جب کہ بعض کوتاہیاں دریافت ہوئی تھیں لیکن کم نے کہا کہ تازہ ترین جانچ کے ذریعہ ان کوتاہیوں کا جائزہ لیا گیا
اور ان پر مکمل کامیابی کے ساتھ قابو پالیا گیا ۔ خبررساں ادارہ نے کہا کہ ہتھیاروں کے نظام کی کارکردگی جس کے ذریعہ اہداف کا پتہ چلانا اور اُن کے راستہ کا پتہ چلانا پہلے کی بہ نسبت نمایاں طور پر بہتر ہوگیا ہے ۔ شمالی کوریا کے نوجوان قائد نے اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام کو بڑے پیمانے پر تیار کیا جانا اور پورے ملک میں تعینات کیا جانا چاہیئے کیونکہ جنگلات کی کثرت دشمن کے وحشیانہ خوابوں کو کہ وہ فضاء پر حکمرانی کریں گے ‘ اپنی فضائی برتری ثابت کریں گے ختم کیا جاسکے اور ایک طاقتور ہتھیاروں کا نظام قائم کیا جاسکے ۔ اس علاقہ میں شمالی کوریا کے نیوکلیئر ہتھیاروں کے عزائم کی وجہ سے کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہیں ۔ شمالی کوریا پابندی سے اپنے بین البراعظمی میزائل کے تجربہ کررہا ہے ۔ شمالی کوریا نے جوہری تجربہ بھی کئے ہیں اور کئی راکٹ گذشتہ سال کے آغاز سے اب تک داغے ہیں جن کا مقصد میزائلز کو نیوکلیئر وارہیڈ امریکہ تک پہنچانے کے قابل بنانا ہے ۔ شمالی کوریا نے عہد کیاہے کہ امریکہ کے حملہ کی صورت میں خود اس کے ملک کو تباہ کردیا جائے گا۔