امریکہ ، جنوبی کوریا اور جاپان کی جانب سے میزائل تجربہ کی مذمت
واشنگٹن۔ 5اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا جو جاپان کے سمندر میں گرا ہے ۔بحرالکاہل میں امریکی فوجی کمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی جائزہ میں پتہ چلا ہے کہ شمالی کوریا نے کے این 15 اوسط دوری کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے ۔ اس کا تجربہ سنپو ساحل کے نزدیک کیا گیا۔واضح رہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنی مشرقی بندرگاہ سنپو سے جاپان کے سمندر میں ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے ۔ جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع کے مطابق میزائل نے 60 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا۔شمالی کوریا کی جانب سے کیا جانے والا یہ تازہ ترین تجربہ ہے جس کے بارے میں اس کا موقف ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے تاہم مغرب کو خدشہ ہے کہ یہ اس کے نیوکلیئرہتھیار تیار کرنے کے پروگرام کا حصہ ہے ۔جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی جانب سے کئے گئے تازہ میزائل تجربوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ۔ جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ‘یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کو راست چیلنج ہے ۔ اس کارروائی سے کوریائی جزیرہ نما کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے امن و امان کو خطرہ ہے ۔’چین کے صدر شی جن پنگ کے امریکی دورہ سے قبل شمالی کوریا نے یہ تجربہ کیا ہے ۔ دونوں لیڈروں کے مابین ہونے والی سربراہ کانفرنس میں شمالی کوریا کے میزائل پروگرام پر لگام لگانے کے سلسلے میں بات چیت ہونے کا امکان ہے ۔ حالانکہ اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا پر میزائل اور نیوکلیائی تجربہ کے سلسلے میں پابندی عائد ہے ۔واضح رہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنی مشرقی بندرگاہ سنپو سے جاپان کے سمندر میں ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے ۔ جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع کے مطابق میزائل نے 60 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا۔شمالی کوریا کی جانب سے کیا جانے والا یہ تازہ ترین تجربہ ہے جس کے بارے میں اس کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے تاہم مغرب کو خدشہ ہے کہ یہ اس کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے پروگرام کا حصہ ہے ۔شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں میں میزائل اور نیوکلیئر ہتھیاروں کے دیگر تجربات بھی کیے ہیں جس سے خطے میں کشیدگی کا ماحول ہے ۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے حال ہی میں اپنے دورئہ جنوبی کوریا کے دوران کہا تھا کہ شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی بھی ‘ایک آپشن ہے ‘ یعنی ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ‘اسٹریٹیجک برادشت ‘ کی پالیسی کا خاتمہ ہو چکا ہے اور امریکہ اب سفارتی، سکیورٹی اور اقتصادی اقدامات جیسے نئے پہلوؤں پر غور کر رہا ہے ۔جاپان نے بھی شمالی کوریا کی جانب سے آج کئے گئے میزائل تجربہ کی سخت مخالفت کی ہے ۔جاپان کی حکومت کے چیف کابینہ سکریٹری یوشندے سوگا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل کی جا رہی اشتعال انگیز کارروائی کو جاپان قطعی برداشت نہیں کرسکتا۔واضح رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ کی کل سے شروع ہونے والی سربراہ کانفرنس میں دونوں ممالک کے لیڈروں کے مابین تجارتی عدم توازن، چین کے اسٹراٹیجک مقاصد اور شمالی کوریا کے نیوکلیائی پروگرام جیسے سنگین امور پر بات چیت ہونے کا امکان ہے ۔