شمالی کوریا نے تازہ میزائل ٹسٹنگ کے ذریعہ دنیا کو
جنگ سے قریب تر کردیا
شمالی کوریا پر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے
امریکی سفیر نکی ہیلی کا خطاب
تمام ممالک سے شمالی کوریا کے معاشی اور سفارتی
بائیکاٹ کی اپیل
اقوام متحدہ ۔ 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے آج ایک بار پھر ہمیشہ کی طرح شمالی کوریا کو دھمکی دی اور کہا کہ شمالی کوریا نے اگر اپنے نیوکلیئر میزائلس کے تجربوں کا سلسلہ یوں ہی جاری رکھا اور نتیجہ جنگ کی صورت میں ظاہر ہوا تو پھر یاد رکھو کہ شمالی کوریا کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی اور اسے تباہ کردیا جائے گا۔ امریکہ نے دنیا کے دیگر ممالک سے بھی شمالی کوریا کے ساتھ معاشی اور سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی اپیل کی تاکہ شمالی کوریا کو اس کے نیوکلیئر میزائلس کے تجربوں سے روکا جاسکے۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی ہندوستانی نژاد امریکی خاتون سفیر نکی ہیلی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے طلب کئے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا پر الزام عائد کیا کہ اس وقت وہ جس طرح اپنی من مانی کررہا ہے اس نے دنیا کو جنگ سے قریب تر کردیا ہے۔ یاد رہیکہ ہنگامی اجلاس شمالی کوریا کی جانب سے تازہ ترین میزائل لانچ کے بعد منعقد کیا گیا۔
شمالی کوریا نے اپنے تازہ ترین بالسٹک میزائل لانچنگ کے ذریعہ یہ دعویٰ کیا تھاکہ اس کی رسائی امریکہ تک ہوسکتی ہے اور میزائل کو اب تک کاسب سے زیادہ عصری میزائل قرار دیا تھا جس کی لانچنگ شمالی کوریا کے سین نی سے منگل کے روز کی گئی تھی جس نے بحیرہ جاپان میں گرنے سے قبل 1000 کیلو میٹر کا سفر طئے کیا۔ اسی دوران نکی ہیلی نے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ میری بات نوٹ کرلیجئے کہ جنگ کی صوررت میں شمالی کوریا کا وجود ختم کردیا جائے گا۔ ہم نے کبھی بھی شمالی کوریا کے ساتھ جنگ کے عزائم نہیں رکھے۔ یہ تو کم جونگ ان کا جنون ہے جس نے دنیا کو جنگ سے قریب تر کر دیا ہے جبکہ امریکہ آج بھی شمالی کوریا کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانے تیار ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہوگا کہ شمالی کوریا کے تازہ ترین میزائل لانچنگ کے بعد امریکہ نے جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کل صدر چین ژی جن پنگ سے ٹیلیفون پر بات کی تھی جو شمالی کوریا کے لئے ایک معاشی لائف لائن تصور کیا جاتا ہے۔ فون پر انہوں نے جن پنگ سے خواہش کی تھی کہ وہ اس تعلق سے شمالی کوریا پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں جبکہ ان سے ٹرمپ نے یہ خواہش بھی کی تھی کہ چینی خام تیل کی سربراہی شمالی کوریا کیلئے بند کردی جائے۔
ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد ٹرمپ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا پر مزید تحدیدات عائد کئے جائیں گے حالانکہ قبل ازیں عائد کئے گئے تحدیدات نے بھی شمالی کوریا کی آنکھیں نہیں کھولی اور وہ پے در پے بالسٹک میزائل لانچنگ کئے جارہا ہے جو اس بات کی واضح غمازی کرتا ہے کہ شمالی کوریا نیوکلیئر اسلحہ سازی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ نکی ہیلی نے کہا کہ جس طرح کم جونگ اس وقت جنونی حرکتیں کررہے ہیں انہیں روکنے کیلئے کم جونگ حکومت کو یکا و تنہا کردینے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا آج اس ہنگامی اجلاس کا مطلب ہی یہی ہیکہ تمام ممالک شمالی کوریا کے ساتھ معاشی اور سفارتی تعلقات منقطع کرلیں اور دفاعی، سائنسی، تکنیکی اور کمرشیل تعاون کو بھی محدود کردیں جبکہ تجارت کے شعبہ میں شمالی کوریا کے ساتھ ہر نوعیت کی درآمد اور برآمد بھی روک دیئے جانے کی ضرورت ہے اور جہاں جہاں بھی شمالی کوریا کے ورکرس برسرکار ہیں، انہیں وہاں سے تخلیہ کرواتے ہوئے شمالی کوریا واپس بھیج دیا جائے۔ دریں اثناء اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر میتھیو رائے کرافٹ نے بتایا کہ تازہ ترین میزائل لانچنگ کے ذریعہ جاریہ سال شمالی کوریا کی جانب سے لانچ کئے جانے والے میزائلس کی تعداد 19 ہوگئی ہے جو یقیناً ایک ریکارڈ ہے اور اگر ایسا کرتے ہوئے شمالی کوریا یہ سمجھ رہاہیکہ وہ امریکہ کو خوفزدہ کرنے میںکامیاب ہوجائے گا تو یہ اس کی بھول ہے کیونکہ شمالی کوریا کو دنیا کے دیگر ممالک کی سیکوریٹی کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور نہ ہی اسے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا لحاظ ہے جس کی ہم سب پیروی کررہے ہیں لیکن شمالی کوریا خود کو بین الاقوامی قوانین سے بھی بالاتر تصور کررہا ہے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اطالوی سفیر سیاسشیا نوکارڈی، جو ماہ نومبر کیلئے سلامتی کونسل کے صدر ہیں، نے شمالی کوریا کی جانب سے تازہ ترین میزائل ٹسٹنگ کرنے کی سخت الفاظ میں مذم