جنوبی کوریائی فوج اور امریکہ کی توثیق، چین سے شمالی کوریا کیخلاف سخت کارروائی کرنے امریکہ کی اپیل
سیول ۔ 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا نے آج بالسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ کرکے اپنے دشمنوں کو چوکنا کردیا کیونکہ جنوبی کوریا کی فوج نے بھی اس میزائل ٹسٹنگ کی توثیق کی او ر وہ بھی ایک ایسے وقت جب جنوبی کوریا کے نئے صدر مون جے ان نے شمالی کو ریا سے لاحق خطرات کے پس منظر میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرتے ہوئے تفصیلی بات چیت کی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہیکہ شمالی کوریا نے بالسٹک میزائل کی لانچنگ امریکہ کے 4 جولائی کو منائے جانے والی یوم آزادی تقریبات کو مدنظر رکھ کر کیا ہے تاکہ زخموں پر زیادہ سے زیادہ نمک چھڑکا جاسکے۔ اس طرح اس بالسٹک میزائل کو شمالی کوریا کی پے در پے میزائل لانچنگ کے سلسلہ کی نئی کڑی کہا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ بالسٹک میزائل شمالی صوبہ پھیونگن کے بھانگیون سے داغا گیا جس نے سینکڑوں کیلو میٹر تک اڑان بھری۔ دوسری طرف جاپان کے چیف کابینی سکریٹری یوش ہائڈ سوگا نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ میزائل فضا میں 40 منٹ تک پرواز کر تارہا جو عام طور پر میزائلوں کی پرواز کی طوالت سے زیادہ ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ امریکہ نے شمالی کوریا کی تمام دفاعی سرگرمیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے اور اس نے توثیق بھی کردی ہیکہ شمالی کوریا کی جانب سے نیوکلیئر بالسٹک میزائل داغا گیا ہے جو بحیرہ جاپان میں جاگرا۔ پیسیفک کمانڈ کے مطابق اس میزائل سے شمالی امریکہ کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے قائد کم جونگ ان کیلئے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ایک جنونی قرار دیا۔ ٹرمپ نے چین سے خواہش کی کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اس ’’سردرد‘‘ کو ہمیشہ کیلئے نیست و نابود کردے۔ نہ رہے گا باس نہ بجے گی بانسری۔
اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کرتے ہوئے ٹرمپ نے شمالی کوریا کے قائد کم جونگ ان کو جنونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی شمالی کوریا نے بالسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ کیا کم جونگ کو زندگی میں اچھا کرنے کیلئے کچھ اچھا کام نہیں ہے۔ امید کرتا ہوں کہ جنوبی کوریا، جاپان او ر چین شمالی کوریا کے خلاف مؤثر اقدامات کرتے ہوئے اس مصیبت کو جڑ سے ختم کردیں گے۔ شمالی کوریا نے جو بالسٹک میزائل داغا ہے، اس نے جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق 2500 کیلو میٹر اونچائی تک رسائی حاصل کی اور وہ انٹر کانٹینینٹل بالسٹک میزائل (ICBM) کی رینج کے اندر تھا اور 40 منٹ تک پرواز کا سلسلہ جاری رکھا اور بالآخر بحیرہ جاپان میں جاگرا ۔ بہرحال اس بالسٹک میزائل کے تجربہ نے شمالی کوریا کے دشمنوں کو ضرور ہوشیار کردیا ہے۔ شمالی کوریا کا برسوں سے یہ خواب تھا کہ کوئی ایسا میزائل تیار کیا جائے جس کی راست رسائی امریکہ تک ہو اور وہ وہاں تباہی مچا سکے جس کے بارے میں ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہیکہ ایسا سوچنا دیوانے کا خواب ہے جو کبھی حقیقت میں تبدیل نہیں ہوسکتا۔ بالسٹک میزائل کے بارے میں ٹی وی کی خاتون کمینٹیٹر مسلسل یہ کہتے جارہی تھی کہ یہ میزائل دنیا کے کسی بھی مقام کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیحد دلچسپ ہوگاکہ شمالی کوریا ایک ایسا ملک ہے جسے ہم مالدار ملک ہرگز نہیں کہہ سکتے اور دوسری بات یہ ہیکہ کم جونگ ان کو دیگر ممالک کے سربراہان ’’نیم پاگل‘‘ تصور کرتے ہوئے شمالی کوریا کا بائیکاٹ کیا ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہیکہ ملک میں دیگر اصلاحات یا ترقیاتی کام انجام دینے اور عوام کو خوشحال بنانے کی بجائے شمالی کوریا کی قائد نے اپنی تمام تر توانائیاں نیوکلیئر توانائی کے حصول میں جھونک دیں جس سے یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کم جونگ ان آخر ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں۔