رکن پارلیمان کے مشورہ پر ٹی آر ایس نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ‘ ٹی آر ایس کے ارکان کا بیان
کے سی آر کو ہندو ووٹ کی فکر کرنے کا مشورہ
حیدرآباد۔ 25 جنوری (سیاست نیوز) شریعت میں مداخلت سے متعلق طلاق ثلاثہ بل کی لوک سبھا میں مخالفت سے ٹی آر ایس کو روکنے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ ذمہ دار ہیں۔ یہ محض کوئی سنی سنائی بات نہیں بلکہ خود ٹی آر ایس کے ایک رکن پارلیمنٹ نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر اسکا انکشاف کیا۔ مسلمانوں کی نمائندگی اور شریعت کے تحفظ کا دم بھرنے والی مقامی سیاسی جماعت کے صدر کا دوہرا معیار اس وقت بے نقاب ہوگیا جب لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل پیش کیا گیا تھا۔ ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ خود بھی اس بات پر حیرت میں تھے کہ تلگودیشم نے بی جے پی کی حلیف ہونے کے باوجود مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے بل کی مخالفت کی لیکن حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے ٹی آر ایس کے سربراہ کو بل کی مخافلت کی بجائے ہندو ووٹ بچانے کا مشورہ دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جس وقت لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کی پیشکشی کا مرحلہ تھا ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی موقف کے سلسلہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو سے ربط قائم کیا۔ کے سی آر نے پارٹی موقف کے اظہار کے بجائے ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلہ پر ایم پی حیدرآباد سے بات چیت کرچکے ہیں۔ چیف منسٹر نے ارکان پارلیمنٹ کو مشورہ دیا کہ وہ مقامی جماعت کے صدر سے ملاقات کریں اور وہ انہیں لوک سبھا میں اختیار کیے جانے والے موقف سے آگاہ کردیں گے۔ ٹی آر ایس ارکان نے جب ملاقات کی تو انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ لوک سبھا میں بل کی تائید یا مخالفت کے بغیر غیر جانبدار موقف اختیار کریں۔ اس مشورے کا مقصد تلنگانہ میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو ووٹ بینک کو بچانا ہے۔ اگر ٹی آر ایس بل کی مخالفت کرے گی تو ہندو رائے دہندے ناراض ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا حیدرآباد کے ایم پی نے ووٹ بینک سیاست پر کارفرما ہونے کا مشورہ دے دیا۔ اسی مشورے پر عمل کرتے ہوئے ٹی آر ایس نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں خود کو طلاق ثلاثہ بل پر مباحث سے دور رکھا۔ پارٹی نے ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا ہے۔
( باقی سلسلہ صفحہ 14 پر )