شریعت اِسلامی میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائیگی

ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کو مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا تیقن ‘خدشات کا شکار نہ ہونے مسلمانوں کو مشورہ
حیدرآباد ۔ 2 ؍ اکٹوبر ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی نے مرکزی وزیر داخلہ مسٹر راجناتھ سنگھ سے ملاقات کرتے ہوئے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے ضمن میں حیدرآباد کے علاوہ ملک کے مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی سے واقف کرایا اور اُن سے خواہش کی کہ مرکزی حکومت ایسا کوئی اقدام کرنے سے گریز نہ کریں جس سے مسلم پر سنل لا میں مداخلت ہوتی ہو ۔ جناب محمد محمود علی نے آج دہلی میں راجناتھ سنگھ سے اپنی ملاقات کے دوران ‘ طلاق ‘ اور مسلمانوں کی ایک سے زائد ‘ شادیوں کے مسئلہ پر زیردوراں مقدمات کے تناظر میں مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی سے واقف کراتے ہوئے بتایا کہ  سارے ملک کے مسلمانوں میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت کا من سیول کوڈ کے نفاذ کا ماحول پیدا کر رہی  ہے ۔ انہوں نے ان خدشات پر حیدرآباد میں منعقدہ اجلاسوں کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہامسلمان شریعت اسلامی میں کسی قسم کی تبدیلی اور مداخلت کو ہرگز برداشت نہیں کرتے ہیں کیونکہ یہ قوانین انسانوں  کے تیار کردہ نہیں ہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے تابع ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بعض طاقتیں ملک میں نفرت اور بے چینی کی کیفیت کو فروغ دینے کے لئے یکساں سیول کوڈ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں ۔ ہندوستان میں جہاں مختلف مذاہب اور مختلف عقائد کے لوگ رہتے ہیں ایسے میں ایک مشترکہ قانون نافذ کرنا اور اس پر عمل کرنا مناسب نہیں ہے ۔ یہ بات مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ دیگر مذاہب کے لوگوں کے لئے بھی قابل قبول نہیں ہوگی۔ تاہم چند طاقتیں یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ مسلمان  ہی یکساں سیول کوڈ کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے بتایا کہ ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے اور عوام میں ہمہ آہنگی قائم رکھنے موجودہ قوانین میں ترمیم  سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ عدلیہ کو بھی دستور اور قوانین کا پابند ہونا چاہئے ۔ لیکن یہ دیکھا جا رہا ہے کہ پارلیمنٹ کے منظورہ قوانین پر بھی اعتراضات کئے جا رہے ہیں ۔ مرکزی وزیر داخلہ مسٹر راجناتھ سنگھ نے ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی کو یہ واضح تیقن دیا کہ مرکزی حکومت شریعت اسلامی میں کسی قسم کی مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور نہ ہی حکومت کا من سیول کوڈ کے نفاذ کے لئے اقدامات کر رہی ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ خدشات کا شکار نہ ہو ں اور اطمینان رکھیں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے شرعی قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔