شدید مالی بحران کے باوجود ‘عوام کو سبز باغ دکھانے کا سلسلہ جاری

بعض محکموں میں تنخواہوں کی اجرائی تک مشکل لیکن شہر و مضافات میں کئی بڑے پراجیکٹس کی تعمیر کے منصوبے

حیدرآباد 23جنوری( سیاست نیوز) ملک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے نوٹ بندی کے بعد ریاستی حکومت کو شدید مالی بحران کا سامنا درپیش ہے ‘ حد تو یہ ہے کہ حکومت بعض محکمے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے بھی پریشان ہیں۔  تاہم اس مالی موقف سے بالا تر ہوکر ریاستی حکومت و قائدین ‘ وزرا مسلسل عوام کو خوش کرنے کے اعلانات سے گریز نہیں کررہے ہیں ۔ چند یوم قبل وزیر آئی ٹی کے تارک راما راؤ نے عوام کو ایسے سرسبز و شاداب حیدرآباد کی سیر کروائی جس میں انہوں نے 26ہزار کروڑ روپئے کے ترقیاتی منصوبہ کو پیش کیا اور حیدرآباد کو ترکی کے شہر استنبول کی طرز پر ترقی دینے کا خواب دکھایا ۔ وزیر آئی ٹی و صنعت کے ٹی راما راؤ کی وزارت نے جو منصوبہ پیش کیا اور جس ترقی کے دعوے کئے جارہے ہیں اور شہر حیدرآباد کو عالمی نقشہ پر ترقی دینے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے اس پراجکٹ کے تحت 4 ہزار کروڑ کے مصارف سے آوٹر رنگ روڈ کے اطراف ٹاؤن شپس ‘ منی ٹاؤن اور فارما ‘ ہارڈ ویر و دیگر بڑی عالمی سطح کی کمپنیاں قائم کی جائینگی اور آوٹر رنگ روڈ کے اطراف خصوصی ترقیاتی مراکز کو ترقی دینے کا بھی وزیر موصوف نے منصوبہ تیار کیا ہے ۔ سابق حکومتوں نے ایسے ہی منصوبے کے تحت 300 ایکڑ اراضی کو پراجکٹوں کی تکمیل کیلئے منظور کیا تھا ۔ اب حکومت بڑے پیمانے پر اراضی کو منطور کرنے کا بھی دعویٰ کر رہی ہے ۔ آدی بٹلہ علاقہ میں ٹاٹا کنسلٹنسی اور ایرو اسپیس کے علاوہ ہارڈ ویر پارک کی منظوری شامل ہے ۔ محکمہ صنعت اور حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ( ایچ ایم ڈی اے ) نے آدی بٹلہ علاقہ میں ایک اور بڑے پراجکٹ کا منصوبہ تیار کرلیا ہے اور اس علاقہ میں ٹاؤن شپ کی تعمیر کا بھی منصوبہ تیار ہے ۔ اس کو روبہ عمل لانے اقدامات کئے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ گھٹکیسر علاقہ میں آئی ٹی اور میڈیکل پارک ‘ پدا عنبر پیٹ میں ترکاری مارکٹ ( ویجیٹبل ہب ) ‘ شاہ میرپیٹ میں ریجنل ریکریشنل سنٹر ‘ کیرا میں نالج ہب ‘ گنڈلہ پوچم پلی میں بائیوٹیک فارما ہب ‘ پٹن چیرو میں انوویشن سنٹر اور ہول سیل مارکٹ ‘ تلہ پور میں کنٹیزڈیور ‘ کوکہ پیٹ میں فینانشیل سنٹر ‘ تماپور میں فارما ہب ‘ میڑچل میں آئی ٹی ہب اور انوویشن سنٹر کے قیام جیسے سنہرے منصوبے تیار کئے جارہے ہیں ۔ ان پراجکٹوں کی تکمیل کیلئے حکومت کی جانب سے 4ہزار ایکڑ اراضی کی نشاندہی کرلی گئی ہے ۔ ان سب کے علاوہ حکومت نے چھوٹے شہروں کو عالمی معیار پر ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ان شہروں کی بھی نشاندہی کرلی گئی ہے ۔ پٹن چیرو‘ شاہ میر پیٹ ‘ میڑچل ‘ کیرا ‘ گھٹکیسر ‘ پدا عنبرپیٹ ‘ بنگلاور ‘ راوی رالہ ‘ کوکہ پیٹ ‘ گنڈلہ پوچم پلی ‘ تکوگوڑہ ‘ تماپور اور شمس آباد شامل ہیں ۔ مختلف محکموں کی جانب سے ان مقامات پر منصوبہ تیار کئے جارہے ہیں تاکہ ان پراجکٹوں پر جلد عمل آوری ہوسکے ۔ وزارت صنعت ایچ ایم ڈی اے کے عہدیدار اپنی ساری توجہ ان پراجکٹوں کی تکمیل اور پراجکٹوں کی عمل آوری کیلئے منصوبہ بندی پر مرکوز کئے ہوئے ہیں ‘ تاکہ ان منی ٹاؤن کی تعمیر میں ایسی غلطیاں نہ ہوں جو سابق میں ہوئی ہیں ۔ ایسی وسیع پالیسی کی تیاری پر زور دیا جارہا ہے جس سے مستقبل میں کوئی مشکلات درپیش نہ ہوں چونکہ آبادی و ٹریفک کے سبب شہر حیدرآباد کو پریشانی کا سامنا ہے ۔ ایسی کسی بھی قسم کی پریشانی سے ان چھوٹے شہروں بچانے پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ اس پراجکٹ میں تخمینہ کے لحاظ سے درکار 14ہزار کروڑ  روپئے کے مالیہ کے حصول کیلئے حکومت نے مرکزی حکومت سے بھی کچھ حصہ طلب کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور شہر حیدرآباد کو عالمی نقشبہ میں علیحدہ پہچان بنانے اقدامات کا دعویٰ کیا ہے ۔