شب براء ت کے موقع پر سڑکو ں پر کرتب بازی کرنا اسلام کے منافی 

نئی دہلی : شب براء ت کے موقع پر عبادت کے نام پر نوجوان طبقہ سڑکو ں پر نکل کر جس کرتب بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں اس سے مسلم معاشرہ بد نام ہوتا ہے۔

جس کی روک تھام کے لئے نوجوانوں کے والدین ،مدارس و مقامی ذمہ دار، ائمہ او رتنظیموں کے آگے آنے کی ضرورت ہے تاکہ مسلم معاشرہ بدنامی کے داغ سے بچ جائے ۔سلیم پور کی جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا حسین الدین نے کہا کہ راستہ سے تکلیف دہ اشیاء کو ہٹادیا جائے تو یہ دین کی خیر خواہی کا نام ہے۔

لیکن ہم اپنی عبادت سے بھی دوسروں کو تکلیف پہنچا رہے ہیں۔جیسا کہ شب براء ت کی رات ہے او ربہتر یہ ہے کہ ہم اپنے گھروں میں رہ کر سکون سے عبادت کریں۔اس کے برعکس نوجوان طبقہ پوری رات اسکوٹر ،موٹر سائکلوں و پیدل اہم مقامات پر ہلڑبازی کا مظاہر کرتے ہوئے دوسروں کو پریشان کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔

یہ شیطانی عمل ہے۔مولانا محمد شمیم قاسمی نے کہا کہ عبادت کو خواہشات کا رنگ دینے سے بہت ساری برائیوں کا اضافہ ہونے سے سماج میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

ائمہ مساجد کی ذمہ داری ہے کہ نمازوں کے بعد تلقین کریں کہ شب براء ت کے موقع پر کوئی ہنگامہ بازی نہ کریں۔مولانا غیور احمد قاسمی نے کہاہے کہ شب براء ت کا اسلام میں تصور ہے وہ یہ ہے کہ عبادت کی جائے او ررضائے الہی کے کام کئے جائیں۔

مگر موجودہ حالات میں شب براء ت کا جو نقشہ پیش کیا جارہا ہے وہ شریعت اسلامیہ کے بالکل منافی ہے۔

مفتی محمد عیاض نے اپنے بیان میں کہا کہ عبادت خواہ جسمانی ہو یا مالی اگر وہ شارع اسلام حضرت محمد ﷺ کے اعمال و اقوال او رآپ ﷺ کے صحابہ و تابعین ائمہ علماء کی سیرت وصورت سے مماثلت رکھتی ہو تو وہ عبادت قادر مطلق رب کائنات کے نزدیک قابل قبول ہے۔

ورنہ رسمی عبادت قبول نہیں ۔