امروہا(اترپردیش)۔ گھریلو تشدد کی بنیاد پر بیوی کی جانب سے شکایت کے پیش نظرانڈین پینل کوڈ( ائی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کے ایک روز بعد تیز گیند باز محمد شامی نے مسئلہ پر اپنی بیوی سے بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔شامی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ اگربات چیت سے یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے تو اس سے بڑھ کوئی اور بات نہیں ہوگی۔
دونوں کے درمیان نااتفاقی ختم ہونے سے ہی ہمارے لئے اور ہماری بیٹی کے لئے بہتر ہوگا۔ اگر مجھے مسلئے کو ختم کرنے کے لئے کلکتہ جانا پڑا تو میں جاؤں گا۔ میں بات چیت کے لئے تیار ہوں جہاں وہ چاہے‘‘۔
محمد شامی کے خلاف اقدام قتل ‘ ہراسانی ‘ گھریلو تشدد اور مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ تاہم جب میڈیا نے حسین کے والد سے تنازع کے متعلق بات کی تو ‘ انہوں نے کہاکہ ’’ میں اس کے متعلق کچھ نہیں جانتا‘ شامی او رحسین دونوں ہی سچائی بتاسکتے ہیں‘‘۔
جب شامی کی فطرت کے متعلق ان سے پوچھاگیاتو ‘ انہوں نے کریکٹر کے برتاؤ کے متعلق بتایا’’وہ ایک اچھالڑکا ہے‘‘ ان کی بیٹی کے متعلق پوچھنے پر بتایا کہ اسکول کے دور سے ہی وہ اپنے بل بوتے پر کچھ حاصل کرنے چاہتی تھی۔
درایں اثناء حسین جہاں نے کیس کے متعلق مزید انکشافات کئے۔ انہو ں نے کہاکہ کار میں شامی کا موبائیل فون میرے ہاتھ لگانے کے بعد سے اس کا رویہ بد ل گیا۔شادی کو بچانے کے متعلق بات کرتے ہوئے حسین نے کہاکہ شامی اگر حقیقت میں مسلئے کا حل چاہتا ہے تو وہ اس کے متعلق غور کرے۔
یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ تیز گیند بازی کی بیوی حسین جہاں نے دعوی کیا تھا کہ شامی کے ناجائز رشتے ہیں اور اس پر جنسی او ردماغی بدسلوکی کا بھی الزام لگایاتھا۔
اس کے برخلاف شامی نے کہاکہ’’ پچھلے کچھ دنوں سے میں خاموش اور تناؤ میں رہ رہا ہوں۔ نہ تو برابر کھانا کھاتاہوں اور کرکٹ کی پریکٹس جوں کی توں ہے‘‘۔
سابق میں بھی شامی نے تمام الزامات کو مسترد کردیاتھا اور کہاتھا کہ کوئی ہے جو میری بیوی کو ورغلا رہا ہے۔شامی نے کہاکہ’’ مسلئے تو حل ہونا چاہئے یہ ہم سب کی زندگی کا سوال ہے مگر جو الزامات مجھ پر لگائے گئے ہیں ان کی جانچ ہونی چاہئے‘‘۔ سال2014میں دونوں کی شادی ہوئی تھی