نئی دہلی۔نائب صدرجمہوریہ ہندوینکیا نائیڈو کی جانب سے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کو ہٹانے کے متعلق نوٹس کو مسترد کرنے کے بعد ممتاز ماہر قانون پرشانت بھوشن نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ نائیڈو کو ایسا کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اور وہ صرف نوٹس کے طریقہ کار کی جانچ کرسکتے ہیں۔
بھوشن نے ٹوئٹ کیاکہ’’ کیا نائب صدر نائیڈو نے سی جے ائی کے خلاف 64اراکین پارلیمنٹ کی دستخط پر مشتمل نوٹس کو مسترد کردیا‘ کن خطوط پر؟ انہیں کوئی اختیار نہیں ہے ایسا کرنے کا۔یہ تین ججوں کی تحقیقاتی کمیٹی کے لئے تھا۔
What!! VP Naidu rejects impeachment motion against CJI signed by 64 RS MPs! On what grounds? He has no power to say that charges are not made out. That's for the inquiry committee of 3 judges. He only has to see if it's signed by >50 MPs & possibly if charges are of misbehaviour
— Prashant Bhushan (@pbhushan1) April 23, 2018
ان کا کام صرف یہ دیکھنا ہے کہ پچاس اراکین پارلیمنٹ نے دستخط کی ہے یا نہیں اور حسب ضرورت غلط برتاؤ کی جانچ کرے‘‘۔ دیگر بہت سارے قائدین نے بھی اس ضمن میں اپنی آواز بلند کی ہے۔
کانگریس لیڈر پی ایل پونیانے کہاکہ اس ضمن میں ان کی پارٹی قانونی چارہ جوئی تلاش کرتے ہوئے اگے کے اقدامات اٹھائے گی۔
انہوں نے کہاکہ ’’ درحقیقت یہ کافی اہم مسئلہ ہے۔ مستر د کرنے کی وجوہات کا ہمیں اندازہ نہیں ہے۔
کانگریس او ردیگر اپوزیشن جماعتیں قانون ماہرین سے بات کرکے اگے کے اقدام اٹھائیں گے‘‘۔ کانگریس ترجمان ابھیشک سانگھوی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے ’’ نائیڈو نے برطرفی کی نوٹس کو منسوخ کردیا۔
غیرمتوقع ہے ایک روز کے اندر ہی یہ کام کیاگیا‘‘۔کانگریس لیڈر کپل سبل ‘ رندیپ سرجیوالا ‘ وویک تنکاھا اور کے ٹی ایس تلسی نے نائب صدر جمہوریہ کے اقدام کے بعد پریس کانفرنس کے ذریعہ اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔